مقروض پر زکوٰۃ کا حکم

سوال:مسئلہ پوچھنا تھا زکوٰۃ کے بارے میں ہے۔ کہ جو زمین وغیرہ ہے کسان ہوتے ہیں جو زراعت کرتے ہیں یہ عموماً قرض وغیرہ لے کے زمین لیتے ہیں اور زراعت کرتے ہیں تو تقریباً چھ ماہ فصل تیار ہونے میں لگ جاتے ہیں پھر اسکا قرض اتارتے ہیں پھر اسکا بعد میں حساب کتاب ہوتا ہے۔ تو جو وہ قرض لیا جاتا ہے کوئی بھی فصل ہو اس طرح قرض ان پر رہتا ہی ہے پورا سال۔ کچھ نہ کچھ تو اگر ان کے پاس کوئی سونا ہو یا پیسے ہو تو کیا ان کا حساب کیا جائے گا ان پر زکوٰۃ ہو گی۔
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسؤلہ میں اس کسان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اپنے اموالِ زکوٰۃ یعنی سونا چاندی اور پیسوں میں سے قرض کی رقم کو منہا کرے اس کے بعد اگر اس کے پاس نصاب کے بقدر سونا یا پیسہ وغیرہ بچتا ہے تو اس پر زکوٰۃ لازم ہو گی ورنہ نہیں ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1:ومن كان عليه دين يحيط بماله فلا زكوٰة عليه۔۔۔۔وان كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل اذا بلغ نصابا۔
هدايه مکتبہ شرکت علمیہ ج 1ص186

2:”قرض منہا کرنے کے بعد جو رقم بچے اگر وہ بقدر نصاب ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے“۔
فتاوٰی عثمانی جلد دوم ص60
واللہ سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ:1/5/2023
10شوال1444

اپنا تبصرہ بھیجیں