مرد کا عورت کے پیچھے انفرادی نماز پڑھنا

سوال :السلام علیکم

گھر کی کسی بہن بیٹی کے پیچھے مرد اپنی نماز پڑھ سکتا ہے؟ اپنی انفرادی نماز؟

الجواب باسم ملہم الصواب

کسی عورت کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز اس صورت میں فاسد ہوتی ہے جبکہ دونوں ایک امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے ہوں اور دونوں کی تحریمہ ایک ہوں۔

مذکورہ صورت میں دونوں کی نماز انفرادی ہے لہذا نماز ہو جائے گی، لیکن مکروہ ہوگی، بعض علماء نے مکروہ تحریمی تک کہا ہے ،لہذا اس سے بچنا چاہیے،تاہم ضرورت کے وقت عورت سے چند قدم آگے کھڑے ہوکر نماز پڑھ لی جائے۔

⚜️حدیث شریف میں وارد ہے:

ترجمہ : عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم ﷺ کے برابر میں نماز پڑھی اور ہمارے پیچھے حضرت عائشہ صدیقہ تھیں وہ بھی ہمارے ہم راہ نماز میں شریک تھیں۔

🔅” أن قزعة مولى لعبد القيس أخبره أنه سمع عكرمة قال: قال ابن عباس: «صليت إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم وعائشة خلفنا تصلي معنا، وأنا إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم أصلي معه»”سنن النسائي (2/ 104)

⚜️الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 574) ط:سعید:

“فمحاذاة المصلية لمصل ليس في صلاتها مكروهة لا مفسد(قوله: ليس في صلاتها) بأن صليا منفردين أو مقتديا أحدهما بإمام لم يقتد به الآخر، شرح المنية (قوله: مكروهة) الظاهر أنها تحريمية؛ لأنها مظنة الشهوة والكراهة على الطارئ ط. قلت: وفي معراج الدراية: وذكر شيخ الإسلام مكان الكراهة الإساءة والكراهة أفحش. اهـ. (قوله: تحريمة) الاشتراك في التحريمة أن تبني صلاتها على صلاة من حاذته أو على صلاة إمام من حاذته بحر، وعلمت محترزه بما ذكرناه آنفاً”.

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں