میلاد منانا کیسا ہے 

فتویٰ نمبر:1033

سوال :

١ میلاد اصل میں کیوں ہوتا ہے؟

٢ کیا اسمے جانا جائز ہے؟

٣ لوگ برا مانتے ہیں تو انکو کیا کہہ کر منا کریں؟

رہنمائی  فرما دیں

نام : عائشہ 

رہائش : گلشن 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب حامدۃ ومصلیہ و مسلمہ 

١ ۔ میلاد کا معنی پیدائش کا دن منانا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن اس دنیا میں تشریف لائے اس دن منانے کو لوگ میلاد کہتے ہیں اور اب اس دن کو عید بھی کہا جانے لگا ہے۔

٢ ۔ تذکرہ سیرت اور ذکر مصطفی صلی الله علیہ وسلم کسی دن منع ہے نہ کوئی مومن ایسا سوچ بھی سکتا ہے۔ تذکرہ سیرت تو عین ایمان ہے۔ اس کے جواز میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں، اختلاف خاص دن مقرر کرکے اور خاص لوازمات کے ساتھ باقاعدہ تہوار کی صورت میں منانے پر ہے جیسے فیسٹول اور میلہ سجایا جاتا ہے اس طرح میلہ لگانا اور لوازمات کے ساتھ منانے کو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف سمجھتے ہیں اور ایسی مجالس میں شرکت کو جائز نہیں سمجھتے۔

٣۔ شرکت نا کرنے کی وجہ یہ بتلائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اولیاء کرام تک کسی سے بھی اس کو اس انداز میں منانا ثابت نہیں بلکہ یہ ان مقدس ہستیوں کی شان کے خلاف ہے۔

دوسری بات : آج کل جو لوگ اس دن کو ”عید“ کے نام سے یاد کرتے ہیں وہ اصلاً رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم  کی نافرمانی کرتے ہیں،اس لیے کہ خود ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  ہے :

“اللہ تعالیٰ نے دیگر قوموں کے مقابلے میں مسلمانوں کے لیے عید کے دو دن مقرّر کیے ہیں: (۱)عید الفطر (۲)عید الاضحی۔یہ ارشاد اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تھا جب کہ آپ نے اہلِ مدینہ کو دوسرے دنوں میں زمانہٴ جاہلیت کے طرز پر عید و خوشی مناتے دیکھا۔”

(ابوداود: ۱۳۳۴، نسائی: ۱۵۵۷)

اللہ ارنا الحق حقاً وارزقنا اتباعہ، وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابہ․

واللہ الموفق

اہلیہ محمد ارسلان عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ۔

٩ مئی ٢٠١٨

٢٢شعبان ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں