میزان بینک میں مضاربہ سرٹیفیکٹ انویسٹمنٹ اکاؤنٹ کا منافع

سوال: میزان بینک میں مضاربہ سرٹیفیکٹ انویسٹمنٹ اکاؤنٹ کا منافع جائز ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
میزان بینک کے مالی معاملات کی نگرانی وہاں کے شریعہ بورڈ میں موجود علماء کرام کررہے ہیں۔ لہذا جب تک بینک ان علماء کرام کی نگرانی اور مشاورت میں کام کررہا ہے اور آپ کو بھی ان علماء کے علم اور دیانت داری پر اعتماد ہے، اس وقت تک آپ کے لیے آپ کے لیے اس بینک سے معاملات کرنے اور ان کے مضاربہ سرٹیفیکٹ وغیرہ خریدنے کی اجازت ہے۔
========================
حوالہ جات:
1- المضاربة لاتجوز بغیر الدراھم والدنانیر مکیلا أو موزونا او عروضا فی قول أبی حنیفة و أبی یوسف رحمھما اللہ تعالی. وقال محمد رحمہ اللہ تعالی: تجوز بالفوس الرائجة عدداً، ولا تجوز بالذھب والفضة إذا لم تکن مضروبة فی روایة الأصل.
(فتاوی قاضیخان: 3/3)

2- المضاربة عقد علی الشرکة فی الربح بمال من احد الشریکین و عمل من الاٰخر ولا تصح المضاربة الا بالمال الذی بیّنّا. إن الشرکة تصح بہ ومن شرطہا أن یکون الربح بینھما مشاعاً لایستحق احدھما منہ دراھم مسمّاة ولا بد أن یکون المال مسلما الی المضارب ولا ید لرب المال فیہ.

(المختصر القدوری: 124)

3- اگر بنک کو اسلامی طریقے سے چلایا جائے تو “امانت داروں” کے ساتھ بنک شرکت یا مضاربت کا معاملہ کریگا۔ اس طریقے سے وہ رقم قرض نہیں ہوگی، بلکہ اب صورتحال یہ ہوگی کہ رقم رلھوانے والے “رب المال” ہونگے اور بنک مضارب ہوگا اور لگایا ہوا سرمایہ “رأس المال” ہوگا، جس پر بنک کسی خاص شرح سے نفع دینے کا پابند نہیں ہوگا۔ بلکہ جو کچھ نفع حاصل ہوگا وہ ایک طے شدہ تناسب کے مطابق تقسیم ہوگا۔
(اسلام اور جدید معیشت و تجارت: 135)

واللہ اعلم بالصواب

26 صفر 1444ھ
22 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں