موبائل فون ہدیہ(گفٹ) کرنا

سوال: السلام علیکم! اگر ہم کسی کو مو با ئل گفٹ کریں اور وہ اس میں فلم وغیرہ دیکھیں تو کیا اس کا گناہ ہمیں بھی ہوگا؟

الجواب حامدۃ و مصلیۃ و مسلمۃ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

موبائل ایک آلہ  ہے جس کا استعمال فی نفسہ مباح اور جائزہے،لہٰذا مبائل کا کسی کو ہدیہ(گفٹ)کرنا بھی جائز ہے۔موبائل کے گناہ اور ثواب کا تعلق اس کے استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کیسے استعمال کرتا ہے؟

تاہم جس کو آپ گفٹ کر رہے ہیں ،اگر آپ کو یقین یا ظن ِغالب ہے کہ وہ موبائل کو غلط کاموں کے لیے استعمال کرے گا ،فلمیں دیکھے گا، گانے وغیرہ سنے گاتو ایسے شخص کو موبائل ہدیہ کرنا معصیت (گناہ)پر اس کی مدد کرنے کے مترادف ہے ۔لہٰذا بہتر یہ کہ ایسے شخص کو موبائل گفٹ نہ کیا جائے ۔

حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی کسی کو موبائل ہدیہ کرتا ہے اور وہ بندہ اس کو گناہ کے کاموں کے لیے استعمال کرتا ہے تو یہ گناہ استعمال کرنے والے پر ہوگا،ہدیہ کرنے والے پر نہیں ہوگا۔ کیونکہ موبائل کے ہدیہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔

“عن أبي ہریرۃؓ عن النبی صلی اﷲعلیہ وسلم قال: تہادواتحابوا۔ (السنن الکبری للبہقي قدیم” ۶/۱۶۹، جدید دارالفکر بیروت ۹/۱۵۴، رقم:۱۲۱۶۹))

“الأمور بمقاصدہا۔ “(الأشباہ والنظائر۵۳)

“قال اﷲ تعالیٰ: وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ اُخْرَی۔ “(الأنعام:۱۶۴)

“یجب الأجر بمجرد التسلیم، ولا معصیۃ فیہ وإنما المعصیۃ بفعل المستأجر وہو مختار فینقطع نسبتہ عنہ۔” (شامي:کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإستبراء وغیرہ، زکریا ۹/۵۶۲، کراچي ۶/۳۹۱)

“إذا استأجر رجلا لینحت لہ طنبوراً، أو بربطاً ففعل یطیب لہ الأجر إلاأنہ یأثم في الإعانۃ علی المعصیۃ۔” (ہندیۃ:الباب السادس عشر، زکریا قدیم ۴/۴۵۰، جدید ۴/۴۸۶)

فقط۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی

15-6-1439ھ/3-3-2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں