موسیقی کی تعریف اوراس کاحکم

موسیقی کی تعریف کیاہے؟ موسیقی حکم جناب عالی کی نظرمیں کیاہے؟کیا مطلقا حرام ہے یا کوئی استثناء بھی ہے مثلا قومی ترانہ وغیرہ

الجواب حامداومصلیا

عرف میں موسیقی ان اصول وضوابط کوکہتےہیں جن میں وجدانگیزآلات پردھن، سُروں کی بندھی ہوئی ترتیب اوران کےاوقات وموسم سےبحث کی جاتی ہےاوران دھنوں سے کیف ومستی پیداہوتی ہے جیسے راگ سرود،طرب نغمہ  گانا بجاناوغیرہ

المعجم الوسیط (891/2)

معجم الغنی

2۔موسیقی کے بارے میں حکم یہ ہے کہ جن آلات موسیقی کااستعمال بذاتہ سرور پیدا کرتا ہےاوران آلات کی وضع ہی لہوولعب کے لیے ہوان کااستعمال قطعا ناجائز ہے جیسے سارنگی، بانسری وغیرہ خواہ تنہا استعمال ہوں  یاگانا بھی ساتھ  گایا جائے۔

اور جن آلات کا استعمال وضعاً اور استعمالاً لہو ولعب  کے ساتھ  خاص نہ ہوبلکہ اعلانات  اور گھنٹی  وغیرہ کےلیے  بھی استعمال  ہوتے ہوں ان کا استعمال  اگرلہو ولعب  کے طور پر ہو تو مکروہ  ہے اور اگر اعلانات اور گھنٹی وغیرہ کےلیے ہوتو جائز ہے البتہ دف  کے بارے میں شرعاً حکم یہ ہے کہ اس کو شادی  کے موقع  پر استعمال کرسکتے ہے بشرطیکہ اس میں گھنگھرو نہ ہوںا وراس کےعلاوہ دف کا استعمال بھی مکروہ  ہے۔

البتہ موسیقی کے آلات  کے بغیر  اشعار مثلاًنعت، نظم ، ترانہ  ،گیت گاناوغیرہ  کو اگر طبعی  طرز کےمطابق ترنم  سے پڑھے  توشرعاً ان کے پڑھنے ،سننے  اور دوسروں کوسنانے کی شرعاً اجازت  ہے بشرطیکہ  ان میں درج ذیل  شرائط  کا لحاظ  رکھا جائے ۔

  • میوزک بالکل نہ ہو یعنی آلات موسیقی  ہرگزاستعمال نہ کیے جائیں ۔
  • محض لہو ولعب مقصود نہ ہو بلکہ کوئی صحیح  دینی یا دنیاوی غرض  پیش  نظر ہوجیسے تفریحی طبع، دفع وحشت  اور قطع   مسافت  وغیرہ ۔
  • اشعار کامضمون  شرکیہ جملوں  اور غیرشرعی  مبالغہ آرائی  پر مشتمل نہ ہو۔
  • اشعار کسی زندہ  عورت  کےحسن سےمتعلق نہ ہوں ۔
  • اشعار کےپڑھنے ،سننے اور سنانے سےمقصد کسی خاص مسلمان شخص یا قوم پر طعنہ زنی کرنی نہ ہو۔
  • اشعار شہوت  بھڑکانے والے نہ ہوں ۔
  • اشعار میں ایسا انہماک نہ ہو جو کہ فرائض میں غفلت  پیدا کرے یا واجبات  سے لاپروائی یا فتنہ  کا سبب بنے یا اس کی وجہ سے کسی حرام کا م میں مبتلا ہونا پڑے ۔(مستفاد ازاسلام اورموسیقی :339)

قال اللہ تعالیٰ ( سورہ لقمان :۴)

وفی الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المختار) (۴/۵۵)

شرح فتح قدیر ۔ (۷/۴۱۰)

احکام القرآن۔للمفتی محمد شفیع ۔(۳/۲۵۱)

وفی الفتح الملھم(۴۲۱/4)

واللہ سبحانه وتعالیٰ اعلم

عزیر احمد

الجواب صحیح 

احقر محمود اشرف غفراللہ

مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

۱۵/شعبان/1440ھ21/اپریل/2019ء

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1028946580807920/

اپنا تبصرہ بھیجیں