موٹر سائیکل  اسکیم کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ؟

میں اللہ کے فضل وکرم سے ایک موٹر سائیکل  ڈیلر ہوں ۔ ہم موٹر سائیکل نقد  Rs.45,000/  کی فروخت  کرتے ہیں ۔ اور کمپنی سے  Rs. 40,000 کی خرید کرتے ہیں ۔ ہمیں نقد فروخت پر Rs.5000./منافع ہوتا ہے ۔

میں عوام کی سہولت کے لیے کمیٹی سکیم  دینا چاہتا ہوں ۔

اگر میں پندرہ ماہ کی کمیٹی تشکیل دوں 100 ممبران کی ۔ اور ہر ممبر   سے 3000 فی ماہ کی کمیٹی وصول کروں ۔

اس طرح  پندرہ ماہ میں کل  Rs.45000/. قیمت نقدوالی بنتی ہے۔

ہر ماہ قرعہ اندازی کرکے ایک ممبر کو  موٹر سائیکل  دے کر  اس ممبر کی بقایا  رقم معاف کردوں ۔ اپنی موٹر سائیکل کی تشہیر کے لیے۔ اور پہلا ممبر  کمیٹی سے فارغ  ہوجائے۔ دوسرے ماہ 99 ممبران بچ جائیں  گے ۔ وہ سب  بھی 3000 کے حساب سے رقم جمع کروائیں گے۔ دوسری قرعہ اندازی  میں جس ممبر کا نام نکلے گا وہ موٹر سائیکل  لے کر فارغ ہوجائےگا۔بقایا کوئی رقم نہیں دے گا۔ اسی طرح کل 14 ممبران کو فائدہ  ہوگا۔میں اپنی رضامندی سے 14 ممبران کی بقایا رقم نہیں لیتا۔ اپنے منافع میں سے 14ممبران کو  موٹر سائیکل  دے دیتا ہوں ۔ تاکہ اپنے کاروبار کی تشہیر  ہو۔اور جو ہر ماہ رقم اکھٹی ہوگی۔ وہ اپنے کاروبار میں لگا کر منافع حاصل کروں ۔

پندرہویں  قرعہ اندازی  میں جو 86 ممبران بچیں گے ۔ ان سب کو  موٹر سائیکل دے دوں ۔

اس طرح مجھے موٹر سائیکل کی پوری قیمت بھی ملے گی ۔ اورعوام کا  بھی فائدہ ہوگا ۔ وہ موٹر سائیکل کی اضافی قیمت  ادا کرنے سے بچ  جائیں گے۔اور تمام ممبران کو موٹرسائیکل  ملےگی ۔ کسی کی حق تلفی نہ ہوگی۔ نہ عوام  پر بوجھ ہوگا۔ نہ مجھ  پہ۔ کیا یہ جائز ہے؟ اس میں از روئے شرع مسئلہ بتا کر میری رہنمائی  فرمائیں ۔ والسلام

المستفتی : ملک اسد ایوب

ملک ٹریڈرز میانوالی روڈ تلہ گنگ ( پنجاب) پاکستان

الجواب حامداومصلیا

صورت مسئولہ میں سوال میں ذکر کردہ  موٹر سائیکل کی اسکیم شرعاً جائز نہیں ، کیونکہ اس اسکیم کے تحت ممبران  سے قسط  کی شکل میں جو رقم وصول کی جاتی ہے، اس کی حیثیت  قرض کی ہے ، اور ہر ماہ قرعہ اندازی  کے بعد ایک ممبر کو موٹر سائیکل دے کراس کی بقایا قسطیں معاف  کردی جاتی ہیں، اس  ممبر کو  جو فائدہ  ہورہا ہے ، وہ دراصل  قرض کی بناء  پر حاصل ہورہا ہے ، اور قرض پر کسی بھی قسم کا فائدہ  سود ہے ۔ اس لیے یہ اسکیم چلانا اور اس میں حصہ لینا دونوں  جائز نہیں ، اور ا س سے  بچنا  لازم  ہے لہذا اس اسکیم کو چھوڑ کر  قرعہ اندازی  کی قسط وار خرید وفروخت کا طریقہ اختیار کیا جائے اور اس میں درج ذیل شرائط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔

۱۔موٹر سائیکل  کی ایک قیمت واضح طور پر  متعین  کرکے فریقین مجلس عقد میں اس پر متفق ہوجائیں۔

۲۔ ادائیگی  کی مدت اور قسطوں  کی مقدار اور ادائیگی کے اوقات بھی متعین  ہوجائیں ۔

۳۔قیمت متعین  ہوجانے کے بعد ادائیگی  میں تاخیر کی وجہ سے قیمت میں اضافہ  یا جرمانہ  کے نام پر  زائد  رقم وصول کی جانے کی شرط  نہ لگائی جائے ۔

اگر ان شرائط  میں سے کسی  ایک شرط  کی بھی خلاف  ورزی کی جائے گی تو  یہ معاملہ ناجائز ہوجائے گا ۔ (ماخذہٗ: رجسٹڑنقلِ فتاویٰ دارالعلوم  کراچی ۸۳/۹۳۴) واللہ اعلم

احقر محمد سلمان سکھروی

دارالافتاء  جامعہ دارالعلوم کراچی  

۷/ ربیع الثانی  ۱۴۳۱ ؁ھ

الجواب صحیح

عبدالرؤف سکھروی

نائب مفتی جامعہ دارالعلوم کراچی

۷/ ربیع الثانی ۱۴۳۱ ؁ ھ

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرکےلیےلنک پر کلک کریں

http://shorturl.at/mAHOW

اپنا تبصرہ بھیجیں