مبیع کی قیمت زیادہ بتانا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کوئى کاروبار کے علاوه، کسى سے کچھ منگواتا ہے اور وه چیز 50 کى آئى اور وه اس کو 80 کى دے دے یہ جائز ہے؟

والسلام

سائلہ کا نام: أمة اللة

الجواب حامدا و مصليا

وعلیکم السلام و رحمة الله!

اگر کسی سے کوئی چیز منگوائی اور وہ چیز کم قیمت کی ہو اور لانے والا زیادہ بتا کر باقی زائد رقم رکھ لے تو یہ ناجائز ہے۔ کسی سے کوئی چیز منگوانا وکالت کی ایک شکل ہے۔ پیسے دینے والا شخص چیزخریدنے والے شخص کو حکم دیتا ہے کہ میرے لیے فلان چیز خرید کر لاؤ۔ اب چونکہ وکیل امین ہوتا ہے، اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ حکم دینے والے کے علم اور صریح اجازت کے بغیر اصل قیمت سے زیادہ رقم طلب کر لے۔ جتنے میں خریدا اتنا ہی لینا درست ہوگا۔اگر حکم دینے والے نے باقاعدہ اجازت دی ہو، یا وکیل کا پیشہ ہی یہی ہو، یعنی وہ اجرت پر لوگوں کے لیے سامان خریدتا ہو، تو جو اجرت فرقین میں طے ہوئی اس کا لینا جائز ہوگا۔

“لأنہ یؤدّي إلی تغریر الآمر حیث اعتمد علیہ”۔ (مجمع الأنہر: 319/3؛ البحر الرائق: 158/7)

“لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ، ولا ولایتہ”۔ (الدر المختار مع الشامي, 291/9)

و اللہ سبحانہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں