ملازمہ کو زکوة دینا

فتویٰ نمبر:1079

سوال: آج کل ہر گھر میں ٹی وی اور کیبل ہے۔ یہاں تک کے گھروں میں کام کرنے والیوں کے پاس بھی۔ تو کیا ان کو زکوۃ دینا درست ہے ؟

سائل:ام حمزہ

رہائش:دھوراجی

       الجواب بعون الملک الوھاب 

زکوة ہر ضرورت مند مسلمان کا حق ہے 

بشرطیکہ کہ وہ صاحب نصاب نہ ہو اور اس کے پاس ضروریات زندگی کے سامان سے زائد سامان بھی نہ ہو اب اگر کسی کےگھرمیں ٹی وی,وی سی آر,کیبل موجود ہے تو یہ سب لہوو خرافات سامان ہیں جن کےبغیرزندگی گزارناممکن ہےلہذااس سامان کی موجودہ قیمت لگائی جائے اگر وہ قیمت اور کچھ نقدی,یا کوئی ایسی قیمتی چیزملازمہ کے پاس ہو جو کہ چاندی کے  نصاب کو پہنچ جاتا ہے تو پھر زکوة دینا جائز نہیں.  

﴿ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾(سورۃ التوبہ:60)

“ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ “

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۵، ۲۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔  

البتہ.اگرملازمہ.نادارومجبور ہےکیونکہ بعض عیال دارایسےہوتےہیں کہ وہ صاحبِ نصاب نہیں ہوتے، ان کاروزگار بھی ان کا مصارف کےلیےکافی نہیں ہوتا،تواب صرف کیبل اور ٹی وی کی وجہ سےاس کوزکوة سے محروم رکھا جائےتو یہ درست نہیں لہذا گنجائش ہے مدد کی نیت سےزکوةدے دی جائے

واللہ اعلم بالصواب 

بنت گل رحمان عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر 

ااپریل2018

15رجب1439ء

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
https://twitter.com/SUFFAHPK
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں