مقدس مقامات پر گناہوں کی سزا کا حکم

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جیسے سال بھر میں کچھ بعض دنوں میں عبادت کا ثواب زیادہ ہو تا ہے جیسے ذی الحجہ اور اسی طرح بعض مقامات پر بھی نیکی کا اجر بڑھا ہوا ہوتا ہے جیسے حرمین شریفین، تو کیا ایسے دنوں اور ایسے مقامات پر گناہ کرنے کی سزا بھی کیا زیادہ وشدید ہو گی؟

جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا فی الدارین

الجواب باسم ملهم الصواب

وعلیکم السلام و رحمة الله!

شرعی اصول یہ ہے کہ وقت اور مقام کے لحاظ سے نیکی کاثواب بڑھ جاتا ہے، مثلاً نمازاگر کسی عام مسجد میں پڑھی جائے تو ثواب ستائیس گناہ زیادہ ملتا ہے، مگر وہی نمازاگر مسجدحرام میں پڑھی جائے تو ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے ، کیونکہ جگہ کے فرق سے نیکی کی قدروقیمت بڑھ جاتی ہے۔ جس طرح جگہ اوروقت کے فرق سے نیکی کااجروثواب بڑھتاہے ،اسی طرح جگہ کے فرق سے گناہ کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے۔ایک عام گناہ اگرحرمین شریفین میں کیاجائے تو وہ صرف عام گناہ نہیں رہتا، بلکہ اس کا وبال بہت بڑھ جاتاہے. حرم میں برائی کے ارتکاب کے شدید ہونے پر یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“وَمَن يُرِ‌د فيهِ بِإِلحادٍ بِظُلمٍ نُذِقهُ مِن عَذابٍ أَليم”۔ (سورة الحج 25)

“عن جابر رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: صلاۃ فی مسجدی ہٰذا افضل من الف صلاۃ فی ما سواہ الا المسجد الحرام وصلاۃ فی المسجد الحرام افضل من مائۃ الف صلاۃ”۔ (مسند احمد 343/3)

“صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً.”(صحیح بخاری، کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، 231/1، رقم : 619)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 27 ذوالحجہ 1442ھ

عیسوی تاریخ: 6 اگست 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں