متحیرہ کے بارے میں دارالعلوم کا فتویٰ

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:210

السلام علیکم

مستحاضہ متحیرہ کے مسئلے میں امام احمد کے  قول پر فتوی دینے کی گنجائش ہے؟ جبکہ اسے اپنی سابقہ عادت غالب گمان  سےبھی معلوم نہ ہو ۔ براہِ کرم توجہ مطلوب ہے ۔ امداد الاحکام میں ہے : فراینا الافتاء بقول  احمد فیھا اولیٰ وایسر۔ ج 1 ص 371

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون ملھم الصواب

مستحاضہ متحیرہ یعنی جس مستحاضہ کو خون ِ استحاضہ مسلسل جاری ہے، اور اس کو اپنی سابقہ عادت ( کے ایام اور زمانہ) بھی بالکل  یاد نہیں، اس کے لیے اصل حکم یہ ہے کہ وہ تحری کرے یعنی خوب غور و فکر  اور سوچ و بچار کرکے اپنی عادت کے ایام اور زمانہ یاد کرنے کی کوشش کرے کہ اس کی عادت کیا تھی اور اگر استحاضہ کا خون جاری ہونے کا وقت اور ابتدا بھی یادنہ ہو تو اس کے بارے میں بھی خوب سوچ بچار کرکے اس کو یاد کرنے  کی کوشش کرے ، اگر  غور وفکر سے کسی طرح یہ گمانِ   غالب ہوجائے کہ حیض کی عادت اتنے دن تھی اور فلاں وقت سے تھا تو اس صورت میں اس گمان ِغالب کے مطابق عمل کرے اور اب اپنے آپ کو معتادہ سمجھے اور معتادہ کے احکام  کے مطابق نماز و روزے پر عمل کرے۔ اور اگر سوچ بچار کے بعد بھی گنتی اور وقت یاد نہ آئے اور گمان غالب کی حد تک وہ اپنی عادت کے ایام کی گنتی اور وقتِ ابتدا متعین نہیں کرسکتی مثلا ًباوجود تحری کے کسی جانب ظنِ غالب قائم نہ ہو بلکہ شک باقی نہ رہے تو اس صورت میں احناف کا اصل مذہب یہ ہے کہ جن ایام کے بارے میں متحیرہ کو یقین یا ظنِ غالب ہوجائے کہ یہ ایامِ حیض ہیں ، ان میں نماز چھوڑدے گی اور  جن ایام کے بارے میں  یقین یا ظن غالب ہوجائے کہ یہ ایامِ طہر ہیں ان میں ہر نماز کے لیے وضو کرکے نماز پڑھے گی اور جن ایام کے بارے میں شک ہوکہ یہ حیض کے ایام ہیں یا طہر کے یا دخول فی الحیض کے تو جب تک یہ شک باقی رہے ان میں بھی ہر نماز کے لیے وضو کرکے نماز پڑھتی رہے گی ۔ اور جن ایام کے بارے میں یہ شک ہو کہ یہ طہر ہے یا  حیض ہے یا  خروج من الحیض ہے تو جب تک خروج من الحیض کا شک باقی رہے ان میں ہر نماز کے لیے غسل کرے گی۔

 اصل مذہب احناف اس بارے میں یہی ہے اور جو عورت آسانی سے اس پر عمل کرسکتی ہے اس کے لیے یہی حکم ہے۔ لیکن چونکہ عام حالات میں اس تفصیل  کے مطابق عمل کرنا  بہت مشکل ہے خصوصا ًہمارے زمانے کی عورتوں کے لیے۔اس لیے جس عورت کو اس تفصیل کے مطابق عمل کرنے میں حرج و مشقت ہو  وہ اگر حنابلہ کے مذہب کے مطابق ہر ماہ چھ یا سات دن ( جو بھی اس کے گمانِ غالب ہو) حیض شمار کرکے اس کے مطابق عمل کرلے تو اس کی بھی گنجائش معلوم ہوتی ہے جیسا کہ حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب قدس اللہ سرہ العزیز نے  بھی امداد الاحکام میں مذہبِ حنابلہ کےمطابق فتویٰ دینے اور عمل کرلینے کو زیادہ آسان اور بہتر فرمایا ہے۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب

دار الافتاء جامعہ دارالعلوم  کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/529231580779425/

اپنا تبصرہ بھیجیں