نماز کے وقت کی تنگی میں وضو کی جگہ تیمم کا حکم

سوال: مارکیٹ سے واپسی میں دیر ہوگئی، جس کی وجہ سے گھر پہنچنے تک مغرب کا وقت بالکل تنگ رہ گیا تھا۔ تو میں نے جلدی سے تیمم کرکے نماز ادا کرلی۔ کیا اس طرح نماز ادا کرنا درست ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
صرف وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں،لہذا تیمم سے پڑھی گئی نماز کو وضو کر کے دوبارہ لوٹانا ضروری ہے۔

حوالہ جات:
1- لا یتیمم لفوت جمعة ووقت ولو وتراً لفواتھا إلی بدل، وقیل: یتیمم لفوات الوقت. قَالَ الحلبی: فالأحوط أن یتیمم ویصلی ثم یعید.
(رد المحتار علی الدر المختار: 461/2-462)
2- إذا خاف فوت الوقت لوتوضأ لم یتیمم و یتوضأ ویقضی مافاتہ لأن الفوات الی خلف وھو القضاء.
(الھدایة: 53/1)
3- إن ضاق الوقت فخشی أن توضّأ فاتہ الوقت لم یتیمّم ولکنہ یتوضأ و یصلی فائتتہ.
(المختصر للقدوری: 23)
4- محض وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کرنا جائز نہیں، غسل کرکے نماز ادا پڑھے اور اگر وقت نکل جائے تو قضا پڑھے، البتہ بہتر یہ ہے کہ اس وقت تیمم کرکے نماز پڑھ لے، بعد میں غسل کرکے قضا کرے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 129/3)
واللہ اعلم بالصواب

24 صفر 1444ھ
20 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں