نماز میں ایک سلام کے بعد آواز نکلنا 

فتویٰ نمبر:2000

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمت اللہ،

ایک عورت نے تسبیح نماز مکمل کرکے بس پہلا ہی سلام پھیرا کہ ان کی نواسی نے چھوٹے بچے کو گرا دیا زور سے، ان کی بے ساختہ چیخ نکل گئی پھر انہوں نے دوسرا سلام پھیرا۔۔

سوال یہ ہے کہ کیا ان کی تسبیح نماز ہوگئی؟ یا ان کو لوٹانا ہوگا؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمة اللہ برکاتہ!

اگر نماز میں کسی مصیبت یا تکلیف کی بنا پر بے اختیار آواز مثلا آہ نکل جائے یا رونا آجائے تو آواز یا آہ نکلنے پر نماز اس صورت میں فاسد ہوگی جب روکنے کی طاقت ہو ورنہ نہیں ؛ لہذا مذکورہ صورت میں چونکہ بچے کے گرنے پر چیخ نکلنا بےاختیاری تھا اس لیے نماز درست ہے اور احناف کے نزدیک اگرچہ نماز میں دونوں سلام واجب ہیں لیکن ایک سلام کے بعد جب کوئی مفسد نماز پیش آجائے تو ارکان نماز میں سے کوئی رکن باقی نہ ہونے کی وجہ سے نماز بلا کراہت مکمل ہوجاتی یے اور اس کا اعادہ بھی واجب نہیں ۔

۔ والبکاء بصوت یحصل بہ حروف لوجع أو مصیبۃ قید الأربعۃ إلا لمریض لا یملک نفسہ عن أنین وتاؤہ الخ، لا لذکر جنۃ ونار۔ (الدر المختار ۲؍۳۷۸) ومحل الفساد بہ عند حصول الحروف إذا أمکنہ الامتناع عنہ أما إذا لم یمکنہ الامتناع عنہ فلا تفسد بہ عند الکل۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ۳۲۵، عالمگیری ۱؍۱۰۰، بدائع ۱؍۵۴۰)

۔ ولو أن في صلاتہ أو تأوّہ أو بکی فارتفع بکائہ، وفي الخانیۃ: فحصل لہ حروف فإن کان من ذکر الجنۃ أو النار فصلاتہ تامۃ، وإن کان من وجع أو مصیبۃ فسدت صلا تہ عند أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللّٰہ، وعند أبي یوسف: إذا کان یمکنہ الامتناع یقطع الصلاۃ وإذا کان لا یمکنہ لا یقطع الصلاۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۲۲۴ رقم: ۳۳۳۲ حاشیۃ الطحطاوي ۱۷۸، باقیات فتاویٰ رشیدیۃ ۱۷۵)

۔ أما صفتہ: فإصابۃ لفظۃ السلام لیست بفرض عندنا، ولکنہا واجبۃ۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، فصل في بیان الخروج من الصلاۃ، کراچی ۱/ ۱۹۴، زکریا ۱/ ۴۵۴)

وأما الخروج بلفظ السلام، فہو واجب عندنا، لمواظبتہ علیہ السلام۔ (شرح کبیري، اشرفیہ دیوبند ص: ۱۳۶)

۔ ویجب لفظ السلام مرتین في الیمین والیسار۔ (مراقي الفلاح، مع حاشیۃ الطحطاوي، باب شروط الصلاۃ، فصل في بیان واجب الصلاۃ، قدیم، ص: ۱۳۶، جدید، دارالکتاب دیوبند، ص: ۲۵۱)

ولفظ السلام مرتین، فالثاني واجب علی الأصح۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، زکریا ۲/ ۱۶۲، کراچی ۱/ ۴۶۸، شرح نقایہ، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، اعزازیہ دیوبند ۱/ ۸۱، غنیۃ المستملي، شرح کبیري، باب صفۃ الصلاۃ)

۔وإن تعمد الحدث في ہذہ الحالۃ، أو تکلم، أو عمل عملاً ینافی الصلاۃ تمت صلاتہ؛ لأنہ یتعذر البناء لوجود القاطع، لکن لا إعادۃ علیہ؛ لأنہ لم یبق علیہ شيء من الأرکان۔ (ہدایہ، کتاب الصلاۃ، باب الحدث في الصلاۃ، مکبتہ أشرفي دیوبند ۱/ ۱۳۰، البنایۃ، کتاب الصلاۃ، باب الحدث في الصلاۃ، أشرفیہ دیوبند ۲/ ۳۹۱)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

قمری تاریخ: ٢ربیع الاول ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ١٠ نومبر ٢٠١٨ ع

تصحیح وتصویب:

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

اپنا تبصرہ بھیجیں