نمازی کے آگے سے گزرنا

 نماز کے دوران اگر نمازی کے آگے سے گزرنا ہو تو کتنا فاصلہ رکھنا چاھیے؟ یا گزرنا ہی نہیں چاھیے؟
سائل سعد
الجواب باسم ملھم الصواب
نمازی کے آگے سے گزرنے میں درج ذیل تفصیل ہے :
اگر نمازی چھوٹی جگہ پر نماز پڑھ رہا ہو ،جس کا کل رقبہ1600ہاتھ=334.451 مربع میٹر سے کم ہے تو نمازی کے سامنے سے بغیر سترہ کے گذرنا مطلقا ناجائز ہے،البتہ اگر وہ کھلی جگہ پر نماز پڑھ رہا ، یا بڑی مسجد میں جو بیس میٹر لمبی اور بیس میٹر چوڑی ہو،تو اتنے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ ،اگر نماز پڑھنے والا سجدے کی جگہ نظر رکھے تو اسے گزرنے والا نظر نہ آتا ہو اور وہ تقریبا دو صف کا فاصلہ ہوتا ہے ۔۔
(احسن الفتاوی 3/409)
قال فی شرح التنویر فی مفسدات الصلاۃ ومرور مار فی الصحراء او فی مسجد کبیر بموضع سجودہ فی الاصح او مرورہ بین یدیہ الی حائط القبلۃ فی بیت ومسجد صغیر( وھو اقل ن ستین ذراعا او من اربعین) فانہ کبقعۃ واحدۃ وفی الشامیۃ (قولہ فی الاصح) وھو ما اختارہ شمس الائمہ قاضی خان وصاحب الھدایہ واستحسنہ فی المحیط وصححہ الزیلعی ومقابلہ ما صححہ الترماشی واختارہ فخر الاسلام ورجحہ فی النھایۃ والفتح وانہ قدر ما یقع بصرہ علی المار ولو صلی بخشوع ای رامیا ببصرہ الی موضع سجودہ ۔
واللہ اعلم بالصواب
زوجۃ ارشد
15 مارچ 2017،
16 جمادی الثانی 1438
صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں