نقاب کی جگہ ماسک لگانا

سوال:نقاب کی جگہ اگر ماسک لگالیا جائے بلیک یا کسی اور کلر میں تو کیا یہ جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

ہر وہ چیز جس سے چہرہ مکمل طور پر چھپ جائے اور پردے کا مقصد حاصل ہوجائے اس سے نقاب کرنا درست ہے۔

لہذا اگر ماسک کی بناوٹ ایسی ہے کہ اس سے آنکھوں کے علاوہ مکمل چہرہ چھپ جائے اور ماتھا بھی دوپٹے سے ڈھانپ لیا جائے، نیز ماسک اتنا ڈیزائن والا نہ ہو جو نامحرم مردوں کے لیے باعثِ کشش ہو تو نقاب کی جگہ ایسا ماسک استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بصورتِ دیگر درست نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ “يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِْهِنَّ ۚ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۔”

(الاحزاب:59)

ترجمہ:اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنے چہروں پر نقاب ڈالا کریں، یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں، اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔

2۔ “اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ إِذَاخَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ ۔”

ترجمہ: عورت جب باہر نکلتی ہے، تو شیطان اس کو تا کتا ہے۔

(ترمذی شریف:1173)

3۔ تفسیر بن کثیر(426)

حدثني عليّ، قال: ثنا أَبو صالح قال ثني معاوية عن علي عن ابن عباس، قوله ( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ) أمر الله نساء المؤمنين إذا خرجن من بيوتهن في حاجة أن يغطين وجوههن من فوق رءوسهن بالجلابيب ويبدين عينا واحدة.

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۱۴ربیع الثانی ۱۴۴۳ھ

21 نومبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں