نجاست اور اس سے پاکی کا بیان

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوال: نجاست خفیفہ اگر پانی میں گِر جائے تو اس پانی کے بارے میں کیا حکم لگایا جائے گا ؟

وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته

الجواب باسمه ملهم الصواب

“جس طرح نجاستِ غلیظہ کے پانی میں پڑنے سے پانی غلیظ اور ناپاک ہوجاتا ہے ،اسی طرح نجاستِ خفیفہ کے بھی پانی میں گرنے سے پانی نجسِ خفیف ہو جاتا ہے یعنی اگر وہ پانی کپڑے یا تمام بدن کے کسی حصہ پر چوتھائی سے کم لگ جائے تو وہ معاف ہے ہے،چوتھائی سے مراد ہر اس کپڑے کا چوتھائی حصہ ہے جس پر نجس پانی لگا ہے ،مثلاً: دامن میں لگا تو اس کا چوتھائی ، آستین میں لگا تو اس کا چوتھائی؛اسی طرح بدن میں ہاتھ ، پیر، پیٹ ، پیٹھ وغیرہ الگ الگ شمار ہوں گے۔ معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس حال میں نماز ہو جائے گی؛ لیکن نہ دھونا اور اسی طرح نماز پڑھتے رہنا مکروہ اور برا ہے۔

البتہ جن پرندوں کا گوشت حلال نہیں ان کی بیٹ سے کنویں کا پانی ناپاک نہیں ہوتا؛ کیونکہ ان پرندوں کی بیٹ سے کنوؤں کی حفاظت دشوار ہے۔“

حوالہ جات :

1۔ من نجاسة مخففة كبول مأكول و منه الفرس ،و طهره محمد و خرء طير من السباع أو غيرها غير مأكول . و قيل طاهر و صحح؛ثم الخفة إنما تظهر في غير الماء فليحفظ و عفي.

(الدر المختار: 527/1)

2۔أن المائع متى أصابته نجاسة خفيفه أو غليظة و إن قلت تنجس ولا يعتبر فيه ربع ولا درهم ، نعم تظهر الخفة فيما إذا أصاب هذا المائع ثوباً أو بدناً فيعتبر فيه الربع كما أفاده الرحمتي و استنى……. كما تقدم في البئر..

(الدر المختار: 528/1)

3۔خرء طير لا يؤكل بالنسبة إلى البئر فإنه لا ينجسها لتعذر صونها عنه كما تقدم في البئر.

( الدر المختار :528/1)

4۔نجاست غلیظہ جس پانی میں پڑ جائے تو بھی غلیظ ہو جاتا ہے اور نجاست خفیفہ پڑ جائے تو وہ پانی بھی نجس خفیف ہو جاتا ہے چاہے کم پڑے یا زیادہ۔

(بہشتی زیور،حصہ دوم :119)

فقط واللہ اعلم بالصواب

6/دسمبر/2021

1/جمادي الاولى/1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں