آن لائن تعلیم کا حکم

سوال:کیا آن لائن تعلیم بدعت ہے؟

سائلہ:ھنیئہ ندیم 

فتوی نمبر:05

الجواب حامدۃ ومصلیۃ

جواب سے پہلے بدعت کے معانی سمجھ لیں ،غیر دین کو دین سمجھنا بدعت ہے ۔جو چیز صحابہ کے زمانے میں نہ تو بذات خود پائی گئی ہو اور نہ ہی اس کی اصل صحابہ کے زمانے میں پائی گئی ہو تو اس کو بدعت سیئه کہتے ہیں اور جو چیز بذات خود تو ثابت نہ ہو لیکن اس کی اصل صحابہ کے زمانے میں پائی گئی ہو تو وہ بدعت حسنہ ہے۔

قال الشافعی ما خالف الکتاب و السنہ او الاثر او الاجماع فھو ضلالہ وما احدث من الخیر مما لا یخالف شیئا من ذلک فلیس بمذموم۔

امام شافعی نے فرمایا جو کتاب اللہ اور سنت رسول یا اقوال صحابہ یا اجماع کا مخالف ہو وہ گمراہی ہے اور ایسے خیر کے امور جو کسی کی مخالفت نہ کریں تو وہ قابل مذمت نہیں ہیں۔

سو آن لائن تعلیم اگرچہ بذات خود دور صحابہ میں موجود نہیں تھی لیکن اس کی اصل یعنی نفس تعلیم تو دور صحابہ میں بھی تھی لہذا اس کو بدعت حسنہ کہیں گے۔

واللہ تعالی اعلم 

بنت سبطین عفی عنھا 

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر۔کراچی

١٤جمادی الاولی ١٤٣٩

٣١جنوری ٢٠١٨

اپنا تبصرہ بھیجیں