پلکوں کی ایکسٹینشن کروانے کاحکم

سوال:السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ

پلکوں کی ایکسٹینشن کروانا جائز ہے؟

جواب:نقلی پلکیں اگر انسان یا خنزیر کے بالوں کی نہیں ہیں بلکہ مصنوعی یا دیگر جانور کے بالوں کی ہیں ان کا استعمال شوہر کی خاطر یا زیب و زینت کے لیے جائز ہے بشرطیکہ فیشن یا دھوکہ دہی مقصود نہ ہو،نیز اگر یہ نقلی پلکیں اس کے اصلی پلکوں اور آنکھ کے اوپر کے حصے میں پانی پہنچنے سے مانع نہ ہوں تو وضو ہوجائے گا اور اگریہ نقلی پلکیں چپکانے کی بنا پر اس کے اپنے اصلی پلکوں یا آنکھ کے اوپر کسی حصے میں پانی پہنچنے سے مانع ہوں اور یہ پلکیں ایسی ہوں کہ بآسانی علیحدہ بھی ہوسکتی ہوں تو وضو اور غسل دونوں کے وقت ان کا ہٹانا ضروری ہے ورنہ وضو اور غسل نہیں ہوگا اور اس وضو سے پڑھی گئی نمازیں بھی دہرانی پڑیں گی۔

“واتفقوا على ازالة كل حائل يمنع وصول الماء 

الى ماتحته كعجين وشمع وعماص في عينه الا أن الحنفية قد اغتفروا للصناع ما يلصق برؤوس اناملهم تخت الأ ظافر إذا كان يتعذر عليهم ازالته دفعا للحرج “

( الفقه على المذاهب الأربعة ” 1/۹۳ ) 

وفی الھندیة ” 

“وفي الجامع الصغیر: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي یبقی في أظفارہ الدرن، أو الذي یعمل عمل الطین أو المرأۃ التي صبغت إصبعہا بالحناء أو الصرام أو الصباغ قال: کل ذٰلک سواء یجزیہم وضوء ہم إذ لایستطاع الامتناع عنہ إلا بحرج، والفتوی علی الجواز”۔

(الفتاوی الہندیہ : ۱/۴)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں