پارہ سیقول

دوسرے پارہ کےشروع میں سمت قبلہ کےاحکام بیان کیے گئے ہیں اس کےبعدمسلمانوں کی انفرادی اوراجتماعی زندگی کی تنظیم کے لیے بہت سے احکام بیان فرمائے گئے ہیں جن میں عبادت سےلےکر معاشرت ،خاندانی امور اور حکمرانی سے متعلق بہت سے مسائل داخل ہیں۔گویا اس پارے میں احکام کی ایک طویل فہرست موجود ہے، چندواقعات بھی اس پارے کا حصہ ہیں۔پہلے واقعات ملاحظہ فرمائیں اس کے بعد احکام پیش کیے جائیں گے۔
واقعات
سیقول کے پارے میں خصوصی طور پر ان واقعات کا تذکرہ ہے:
1۔قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ اور اس پر اٹھنے والے ہنگامے کاجواب،اس کاتذکرہ آگے آرہا ہے۔
2۔ اخنس بن شریق منافق کی دہشت گردی کا واقعہ بیان ہوا ہے۔یہ شخص آپﷺ کے سامنےخود کو بڑا مخلص مسلمان ظاہر کرتا تھا لیکن باہر نکل کر لوگوں سے ناحق جھگڑے کرتا،ان کی املاک کو نقصان پہنچاتا۔ دراصل یہ پکا منافق تھا اس کے جہنمی ہونے کاذکر فرمایا گیا ہے۔اس کے مقابلے میں بعض مخلص صحابہ کا ذکر ہے جنہوں نے ایمان کی خاطر اپنا تمام مال اللہ کی راہ میں قربان کردیا۔(آیت 206 تا207)
3۔حضرت حزقیل علیہ السلام کے زمانہ میں ہزاروں بنی اسرائیلی جہاد یا طاعون کے خوف سے بھاگ کھڑے ہوئے تھے ،اللہ تعالی نےسزا کے طور پر ان سب کو موت دے دی، حضرت حزقیل علیہ السلام کی دعا کی برکت سے وہ دوبارہ زندہ ہوگئے۔
4۔ حضرت شموئیل علیہ السلام کے دور میں طالوت اور جالوت کی فوجوں میں جنگ کا واقعہ پیش آیا ۔دشمنوں سے بدلہ لینے کے لیےاللہ تعالی کی طرف سے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا گیا،بنی اسرائیل نے ان کو سربراہ ماننے میں شکوک وشبہات کا اظہار کیا تو دلیل کے طور پر بنی اسرائیل کو تابوت سکینہ جو بخت نصر بادشاہ نے چھین لیا تھا واپس مل گیا۔اب بنی اسرائیل کو یقین ہوا کہ یہی ہمارے نجات دہندہ ہیں چنانچہ حضرت طالوت نے مخلص ساتھیوں کو ساتھ لے کر جالوت کامقابلہ کیا اور اس کی فوجوں کو شکست فاش دی۔جالوت کو حضرت داؤد علیہ السلام نے واصل جہنم کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں