peel off نیل پالش لگانے کے بعد نماز کا کیا حکم ہے ؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

غسل اور وضو کر کے peel-off نیل پالش لگا سکتے ہیں نمازہوجائے گی؟انسان کی موت واقع ہو جائے تو اتارنے سے اتر جائےگی۔تفصیل درکار ہے۔

جزاکم اللہ

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

1۔اگر نیل پالش میں کوئی ناپاک اجزا شامل نہیں ہیں تو وضو اور غسل کے بعد اس کا استعمال درست ہے،البتہ دوبارہ وضو کرنے سے پہلے اگر نیل پالش مکمل طور صاف ہو جاتی ہے اور اس کی تہہ باقی نہیں رہتی ہے تو پھر وضو درست ہوگا۔اور اگر تہہ باقی رہتی ہے تو پھر وضو درست نہ ہوگا۔

2.اگر نیل پالش لگی رہنے کی صورت میں کسی کا انتقال ہو جائے تو پھر نیل پالش اُتاری جائے گی ورنہ غسل کامل نہ ہو گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1۔ ولا يمنع ) الطهارة ( ونيم ) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته ( وحناء ) ولو جرمه به يفتى ( ودرن ووسخ ) عطف تفسير وكذا دهن ودسومة ( وتراب ) وطين ولو ( في ظفر مطلقا ) أي قرويا أو مدنيا في الأصح بخلاف نحو عجين۔

(رد المحتار: 1/ 154)

2-فِي فَتَاوَى مَا وَرَاءَ النَّهْرِ إنْ بَقِيَ مِنْ مَوْضِعِ الْوُضُوءِ قَدْرُ رَأْسِ إبْرَةٍ أَوْ لَزِقَ بِأَصْلِ ظُفْرِهِ طِينٌ يَابِسٌ أَوْ رَطْبٌ لَمْ يَجُزْ وَإِنْ تَلَطَّخَ يَدُهُ بِخَمِيرٍ أَوْ حِنَّاءٍ جَازَ.

وَسُئِلَ الدَّبُوسِيُّ عَمَّنْ عَجَنَ فَأَصَابَ يَدَهُ عَجِينٌ فَيَبِسَ وَتَوَضَّأَ قَالَ: يُجْزِيهِ إذَا كَانَ قَلِيلًا. كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ وَمَا تَحْتَ الْأَظَافِيرِ مِنْ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ حَتَّى لَوْ كَانَ فِيهِ عَجِينٌ يَجِبُ إيصَالُ الْمَاءِ إلَى مَا تَحْتَهُ. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَأَكْثَرِ الْمُعْتَبَرَاتِ.

(الفتاوى الهندية :ج:1، ص:4، ط:دار الفكر)

3۔سوال:ناخن پالش والی میت کی اگر کہیں موت آ گئی تو ناخن پالش لگی ہوئی عورت کی میت کاغسل صحیح ہو جائے گا؟

جواب:اس کا غسل صحیح نہیں ہو گا، اس لیے ناخن پالش صاف کرکے غسل دیا جاۓ۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل :جلد3،صفحہ151،مطبوعہ:مکتبہ لدھیانوی کراچی]

فقط

واللہ اعلم بالصواب

29 جمادی الاخری 1443ھ

2 فروری 2022 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں