پائرئٹڈسافٹ وئیر کا حکم

کیافرماتےہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں

1)پائرئٹڈ سافٹ ویرز (Priated Software’s) کے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے۔

2) میں انجینئرنگ کاطالب فن ہوں۔ہمارے  شعبےمیں ایسے متعدد سافٹ ویرز استعمال کیے جاتے ہیں جن کی قیمت کافی زیادہ  ہوتی ہے،اس لیے ان تمام کا خریدنا  اور اکثر اوقات کسی ایک کاخرید نابھی ممکن نہیں ہوتا، ہمارے  تعلیمی اخراجات ہمارے والدین برداشت کرتے ہیں، اس لیے انہیں ا س بات پرتیار کرنا ممکن نظر نہیں آتا کہ تما م سافٹ ویئرزخریدے جائیں ،جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے کے کپمیوٹرز میں استعمال ہونے والے تقریبا تمام سوفٹ وئیرزپائرئٹڈ ہیں البتہ کچھ سوفٹ وئیرزادارے کی طرف سے مفت فراہم کیے جاتے ہیں ( مثلاً ونڈوز)۔ اگر صرف سیکھنے کی نیت سے ان سافٹ وئیرز کو استعمال کیا جائے تو اس صورت میں ہمارے لیے کیا ہدایات ہیں اور ہماری ڈگری کی اس  صورت میں کیا شرعی حیثیت ہوگی ؟

3)آخری سال میں ہمیں ایک فائنل ائیر  پراجکٹ جمع کرانا ہوتاہے۔ ہماراموضوع اس نوعیت کا ہے کہ اس پرریسرچ پیپر شائع کیاجاسکتاہے  ( یہ ا س سوال  کے پیدا ہونے  کی بنیادی وجہ  ہے جو آگے عرض  کی جارہی ہے)  اگر یہ ریسرچ پیپر  جس کی مالی  قیمت  ہوتی ہے پائر ئٹڈ سافٹ  وئیر کو استعمال کرتے ہوئے شایع کیاجائے تواس کی کیا شرعی حیثیت  ہوگی۔اس کی بنیاد  پر ہمیں آگے ماسٹرز کی سکالر شپ  مل سکتی ہے اس کی کیا شرعی حیثیت ہوگی؟

4)ان  پائرئٹڈ سافٹ وئیرزکواگر مستقل  ذریعہ آمدن بنایا جائے تواس کی کیا شرعی حیثیت  ہوگی ؟

 والسلام

احمد ندیم گوندل

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامداومصلیاً  

  • واضح رہے کہ سافٹ ویئربنانا ایک ایجاد ہے جس کے بنانے پر بعض اوقات بھاری رقم خرچ  ہوجاتی ہے اور بنانے والا اس کے لیے جسمانی اور ذہنی مشقتیں برداشت کرتا ہے  اور اس کے لیے  بہت وقت خرچ  کرتاہے، لہذا اس کو اس سافٹ وئیرسے نفع   حاصل کرنے کا اس شخص سے زیادہ حق حاصل ہونا چاہیے جوتھوڑے مال میں اس سافٹ وئیر کوخرید کر اس کی نقل سستے داموں آگے فروخت  کرے اور ا س کوضرر پہنچائے ،اس لیے سافٹ وئیر  بنانے والا قانوناً اور عرفاً جس طرح اس حق  کو محفوظ  کرسکتاہے ، شرعا ًبھی وہ اس حق کو اپنے پاس محفوظ کرکے اس کی نقل (Pirated) بنانے اور فروخت  کرنے پر پابندی  لگاسکتا ہے اور جس شخص یا ادارے  سے اس کا یاقاعدہ معاہدہ ہوجائے توشرعاً اس شخص  یا ادارے  پر واجب  ہے کہ وہ ا س معاہدے  کی پابندی کرے اور اس کی نقل (Pirated)آگے کسی کو فروخت  نہ کرے ورنہ گناہ گار  ہوگا۔

لیکن اگر کسی شخص کا اصل  کمپنی سے معاہدہ نہیں، بلکہ  وہ محض اپنی ضرورت پوراکرنے کےلیے  کسی سے یہ (Pirated) سافٹ ویئر خریدتا ہے یا مفت حاصل کرتا ہے توشرعاً اس کی گنجائش  معلوم ہوتی ہے، بشرطیکہ  خریدنے والا شخص جس مسلم ممالک میں رہتا ہے  اس ملک کی مسلمان  حکومت  نے ایسی ضرورت  کے لیے  یا مفت  حاصل  کرنے کی قانوناً ممانعت  نہ کررکھی ہو، البتہ  اگر کسی ایسےشخص سےخریدے جس کے بارے میں معلوم ہوکہ اس نے کمپنی سے نقل نہ بیچنے کا معاہدہ کررکھا ہےتو اس سے خریدنا جائز نہیں ہے ۔ (ماخذہ التبویب 262۔12)

  • اگر آپ کا ادارہ جواب نمبر(1) میں ذکرکردہ تفصیل کے مطابق عمل کرتا ہے یعنی اس کا اصل کمپنی سے کوئی معاہدہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی ایسے شخص سے مذکورہ سافٹ وئیر خریدتا ہے جس کے بارے میں اسے معلوم ہو کہ اس کا کمپنی کے ساتھ نقل نہ بنانے کا معاہدہ ہے تو اس صورت میں آپ کے ادارے کا مذکورہ سافٹ وئیرز خریدنا جائز ہے اوراس اگرمذکورہ دونوں باتوں میں سے کوئی ایک بات پائی جاتی ہو توپھر یہ کام کرنے سے ادارہ گناہ گار  ہوگا، البتہ دونوں صورتوں میں ان سافٹ وئیرز کواستعمال کرنے کی وجہ سے آپ کی ڈگری  پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
  • 3۔۔۔ مذکورہ سافٹ وئیرزاستعمال کرکے ”ریسرچ پیپر“شائع کرنا اور اس کی بنیاد پرسکالر شپ حاصل کرنا جائزہے۔
  • 4۔۔ پائریٹڈ سافٹ وئیرز کی خرید وفروخت کی وجہ سے  اگرچہ آمدنی حرام یا مکروہ نہیں  کہلائے گی ، تاہم پھر بھی اسے مستقل ذریعہ آمدن بنانے سے گریز کرنا ضروری ہے ۔

بحوث فی قضایافقھیة معاصرة۔ (1/122)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

محمد اویس نعیم

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

24،ربیع الثانی 1436ھ

14،فروری 2015ء

عربی ھوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1028901794145732/

اپنا تبصرہ بھیجیں