قارون کا نام توریت میں” قرح“ آیا ہے۔ یہ اسرائیلی تھا ،توریت کے نسب نامے اور مختلف اقوال کے مطابق یہ حضرت موسی علیہ السلام کا چچا زاد بھائی تھا۔
روح المعانی میں محمد بن اسحاق کی روایت کے مطابق ‘قارون’ توریت کا حافظ تھا بنی اسرائیل سے زیادہ اس کو توریت یاد تھی مگر سامری کی طرح منافق ثابت ہوا،اس کی منافقت کا سبب دنیا کے جاہ و عزت کے کی بے جا حرص تھی۔
حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کی بنی اسرائیل میں عزت و عظمت دیکھ کر اسے حسد پیدا ہوا کہ مجھے ایسی عظمت کیوں نہ ملی چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام سے اس نے شکایت کی ،حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا:” یہ جو کچھ ہے اللہ تعالی کی طرف سے ہے مجھے اس میں کچھ دخل نہیں مگر وہ مطمئن نہ ہوا اور حضرت موسی علیہ السلام سے حسد رکھنے لگا”۔
قارون سرمایہ دار آدمی تھا دولت کے نشے میں دوسروں پر ظلم کرنے لگا ۔
(سورہ القصص آیت 76)
اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰى فَبَغٰى عَلَيْـهِـمْ ۖ
“بے شک قارون موسٰی کی قوم میں سے تھا پھر ان پر اکڑنے لگا،”
بعض روایات میں ہے کہ قارون تورات کا حافظ اور عالم تھا اور ان ستر اصحاب میں سے تھا جن کو حضرت موسی علیہ السلام نے میقات کے لئے منتخب فرمایا تھا مگر وہ اپنا علم اپنا ذاتی کمال سمجھ بیٹھا اور کہنے لگا مجھے جو مال و دولت ملا ہے میرے اپنے ذاتی کمال علمی کے سبب ملا ہے۔
بعض عقلمند مومن اسے نصیحت کرتے اور کہتے :قارون اتنا مال و دولت کس لئے ذخیرہ کر رکھا ہے لوگوں پر ظلم کرتے ہو ان کا حق مارتے ہو اپنی دولت کو نیک کاموں میں خرچ نہیں کرتے خدا کو کیا جواب دو گے ؟
غرور و تکبر سے سر اونچا کر لیتا اور مومنوں کا مذاق اڑاتا۔</span