قضا نمازوں کا بیان

قضا نمازوں کا بیان

جس کی کوئی نماز چھوٹ گئی ہو تو جب یاد آئے فوراً اس کی قضا پڑھے، بغیرکسی عذر کے قضا پڑھنے میں دیر لگانا گناہ ہے،اگر نماز قضا ہوگئی اور اس نے فوراً اس کی قضا نہیں پڑھی،سستی کی اور قضاء کرنےسے پہلے ہی موت آگئی تو دوہرا گناہ ہوا۔ ایک تو نماز کے قضا ہوجانے کا اورد وسرے فوراً قضا نہ پڑھنے کا۔

اگر کسی کی کئی نمازیں قضا ہوگئیں تو جہاں تک ہوسکے جلدی سے سب کی قضا پڑھ لے، ہوسکے تو ہمت کرکے ایک ہی وقت سب کی قضا پڑھ لے۔ یہ ضروری نہیں کہ ظہر کی قضا ظہر کے وقت پڑھے اور عصر کی قضا عصر کے وقت ۔اور اگر بہت سی نمازیں کئی مہینے یا کئی برس کی قضا ہوں تو ان کی قضا میں بھی جہاں تک ہوسکے جلدی کرے۔ ایک ایک وقت دو دو چار چار نمازیں قضا پڑھ لیا کرے۔اگر کوئی عذرہو تو ایک وقت میں ایک ہی نماز کی قضا کرے۔

قضا پڑھنے کا کوئی وقت مقرر نہیں، جس وقت فرصت ہو وضو کرکے پڑھ لے، البتہ اتنا خیال رکھے کہ ممنوع اوقات نہ ہو ۔

صاحب ِ ترتیب کی قضا

بالغ ہونے کے بعد جس کی کوئی نماز نہ چھوٹی ہو،پھر اگر ایک نماز قضا ہوئی، تو پہلے یہ قضا پڑھے،اس کے بعد وقت کی نماز پڑھے۔ اگرقضا نماز پڑھے بغیر ادا نماز پڑھی تو ادا درست نہیں ہوئی، قضا پڑھ کر پھر ادا پڑھے۔ البتہ اگر قضا یاد نہیں رہی،تو ادا درست ہوگئی۔جب یاد آئے توصرف قضا پڑھ لے، ادا کو نہ دہرائے۔

اگر وقت بہت تنگ ہے کہ پہلے قضا پڑھے گا تو ادا نماز کا وقت باقی نہیں رہے گا تو پہلے ادا پڑھ لے پھر قضا پڑھے۔

اگر دو،تین یا چار پانچ نمازیں قضا ہوگئیں اوران نمازوں کے علاوہ اس کے ذمے کسی اور نماز کی قضا باقی نہیں ہے یعنی عمر بھر میں جب سے بالغ ہوا ہے کبھی کوئی نماز قضا نہیں ہوئی یا قضا تو ہوگئی لیکن سب کی قضا پڑھ چکا ہے تو جب تک ان پانچوں کی قضا نہ پڑھ لے تب تک ادا نماز پڑھنا درست نہیں۔ جب ان پانچوں کی قضا پڑھے تو اس طرح پڑھے کہ جو نماز سب سے پہلے چھوٹی ہے پہلے اس کی قضا پڑھے، پھر اس کے بعد والی،پھر اس کے بعد والی۔ اسی طرح ترتیب سے پانچوں کی قضا پڑھے، جیسے: کسی نے پورے ایک دن کی نمازیں نہیں پڑھیں،فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشا،پانچوں نمازیں چھوٹ گئیں تو پہلے فجر، پھر ظہر، پھر عصر، پھر مغرب اور پھر عشا،اسی ترتیب سے قضا پڑھے۔ اگر پہلے فجر کی قضا نہیں پڑھی بلکہ ظہر یا عصر کی پڑھی تو درست نہیں ہوئی،دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔

اگر کسی کی چھ نمازیں قضا ہوگئیں توان کی قضا پڑھے بغیر بھی ادا نماز پڑھنا جائز ہے اور جب ان چھ نمازوں کی قضا پڑھے تو جو نماز سب سے پہلے قضا ہوئی ہے پہلے اس کی قضا پڑھنا واجب نہیں،بلکہ جو چاہے پہلے پڑھے اور جو چاہے بعد میں پڑھے،ترتیب سے پڑھنا واجب نہیں۔

کسی کے ذمہ چھ نماز یں یا بہت سی نمازیں قضا تھیں اس وجہ سے ترتیب واجب نہیں تھی، لیکن اس نے ایک ایک، دو دو کرکے سب کی قضا پڑھ لی،کسی نماز کی قضا باقی نہیں رہی تو پھر جب ایک نماز یا پانچ نمازیں قضا ہوجائیں تو ترتیب سے پڑھنی پڑیں گی اور بغیر ان پانچوں کی قضا پڑھے ادا نماز درست نہیں، البتہ پھر اگرچھ نمازیں چھوٹ جائیں تو پھر ترتیب ساقط ہوجائے گی۔

کسی کی بہت سی نمازیں قضا ہوگئی تھیں، اس نے تھوڑی تھوڑی کرکے سب کی قضا پڑھ لی،صرف چار پانچ نمازیں رہ گئیں تو ان چار پانچ نمازوں کو ترتیب سے پڑھنا واجب نہیں،بلکہ اختیار ہے جس طرح جی چاہے پڑھے اور ان باقی نمازوں کی قضا پڑھے بغیر بھی ادا پڑھ لینا درست ہے۔

اگر وتر کی نماز قضا ہوگئی اور سوائے وتر کے کوئی اور نماز اس کے ذمہ قضا نہیں تووتر کی قضا پڑھے بغیرفجر کی نماز درست نہیں۔اگر وتر کا قضا ہونا یاد ہو پھر بھی پہلے قضا نہ پڑھے بلکہ فجر کی نماز پڑھ لے تووتر کی قضا پڑھ کر فجر کی نماز دووبارہ پڑھنا پڑے گی۔

صرف عشا کی نماز بھولے سے بغیر وضو کے پڑھی تھی اور تہجد کے وقت اُٹھ کر وضو کرکے وتر اور تہجد کی نماز پڑھ لی، پھر صبح کو یاد آیا کہ عشا کی نماز بھولے سے بے وضو پڑھ لی تھی تو صرف عشا کی قضا پڑھے، وتر کی قضا نہ پڑھے۔

قضا صرف فرض نمازوں اور وتر کی پڑھی جاتی ہے، سنتوں کی قضا نہیں،البتہ اگر فجر کی نماز قضا ہوجائے تو اگر دوپہر سے پہلے پہلے قضا پڑھے تو سنت اور فرض دونوں کی قضا پڑھے اور اگر دوپہر کے بعد قضا پڑھے تو صرف دو رکعت فرض کی قضا پڑھے۔

اگر فجر کا وقت تنگ ہوجانے کی وجہ سے صرف دور رکعت فرض پڑھ لیے، سنت چھوڑ دی تو بہتر یہ ہے کہ سورج اونچا ہونے کے بعد سنت کی قضا پڑھ لے،لیکن دوپہر سے پہلے پہلے ہی پڑھے۔

اگر کسی کی کچھ نمازیں قضا ہوگئی ہوں اور ان کی قضا نہیں پڑھ سکا تو مرتے وقت نمازوں کی طرف سے فدیہ دینے کی وصیت کرنا واجب ہے ورنہ گناہ ہوگا۔ کسی بے نمازی نے توبہ کی تو توبہ سے نمازیں معاف نہیں ہوتیں،جتنی نمازیں عمر بھر میں قضا ہوئی ہیں، سب کی قضا فرض ہے۔البتہ نہ پڑھنے سے جو گناہ ہوا تھا وہ توبہ سے معاف ہوجائے گا، اب اگران کی قضا نہیں پڑھے گا تو پھر گناہ گار ہوگا۔

اگر چند لوگوں کی کسی وقت کی نمازقضا ہوگئی ہو تو ان کو چاہیے کہ اس نماز کو جماعت سے ادا کریں، اگر بلند آواز کی نماز ہو تو بلند آواز سے قراء ت کی جائے اور آہستہ آواز کی ہو توآہستہ آواز سے۔

اگر کوئی نابالغ لڑکا عشا کی نماز پڑھ کر سوجائے اور طلوع ِفجر کے بعد بیدار ہوکر منی کا اثر دیکھے جس سے معلوم ہو کہ اس کو احتلام ہوگیا ہے تو راجح قول کے مطابق اس کو چاہیے کہ عشا کی نماز کا اعادہ کرے اور اگر طلوعِ فجر سے قبل بیدار ہو کر منی کا اثر دیکھے تو بالاتفاق نمازِ عشا کی قضا پڑھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں