قسطوں پر خرید و فروخت کا حکم

فتویٰ نمبر:507

سوال:اگر کوئی شخص قسطوں پر گاڑی یا مکان وغیرہ خرید لے جیسے کہ آجکل عموماً بڑی کمپنیاں دیتی ہیں کہ گاڑی مشتری کے استعمال میں رہتی ہیں اور مشتری ماہانہ اسکی اقساط ادا کرتا رہتا ہے ،تو کیا اس مشتری کا اس طرح بیع کرنا درست ہے یا نہیں ؟

جواب:قسطوں پر گاڑی یا مکان خریدنا شرائط کے ساتھ جائز ہے(۱) ۔

            چند شرائط درجِ ذیل ہیں :

۱)  معاملہ کرتے وقت قسطوں کے اعتبار سے قیمتوں میں جو تفاوت ہوتا ہے اس کو قیمت کے اعتبار سے متعین کرلیا جائے (۲)

۲)  قسطوں کی ادائیگی کا طریقہ کار یعنی کتنے ماہ میں یہ قسطیں کس شرح سے ادا کی جائینگی متعین ہوجائے (۳)۔

۳)  ادائیگی کا وقت مقرر ہو کہ کس تاریخ کو قسط ادا کرنی ہوگی (۳)

۴)   مقررہ وقت پر قسط ادا نہ کرسکنے کی صورت میں قسط کی رقم میں اضافہ نہ ہو

التخريج

(۱)بحوث في قضايا فقهية معاصرة- القاضي محمد تقي العثماني – (1 / 5)

أما الأئمة الأربعة وجمهور الفقهاء والمحدثون، فقد أجازوا البيع المؤجل بأكثر من سعر النقد، بشرط أن يبت العاقدان بأنه بيع مؤجل بأجل معلوم، وبثمن متفق عليه عند العقد.

(۲)الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (5 / 142)

وَيُزَادُ فِي الثَّمَنِ لِأَجْلِهِ إذَا ذَكَرَ الْأَجَلَ بِمُقَابَلَةِ زِيَادَةِ الثَّمَنِ

(۳)فتح القدير للمحقق ابن الهمام الحنفي – (14 / 204)

 وَيَجُوزُ الْبَيْعُ بِثَمَنٍ حَالٍّ وَمُؤَجَّلٍ إذَا كَانَ الْأَجَلُ مَعْلُومًا….. وَلَا بُدَّ أَنْ يَكُونَ الْأَجَلُ مَعْلُومًا ؛ لِأَنَّ الْجَهَالَةَ فِيهِ مَانِعَةٌ مِنْ التَّسْلِيمِ الْوَاجِبِ بِالْعَقْدِ ، فَهَذَا يُطَالِبُهُ بِهِ فِي قَرِيبِ الْمُدَّةِ ، وَهَذَا يُسَلِّمُهُ فِي بِعِيدِهَا .

اپنا تبصرہ بھیجیں