قربانی کس پر واجب ہوگی

استفتاء:

میرے والد نے اپنی کمائی سے میری والدہ کو سونے کا ایک سیٹ دیا ہے، جس کی مالیت تقریبا دو لاکھ روپے ہے۔ کیا میری والدہ پر قربانی واجب ہے؟میں نے خود اپنی بیوی کو سونے کا سیٹ بنا کر دیا ہے۔ کیا ان پر قربانی واجب ہے حالانکہ ہم غریب ہیں؟

فتویٰ نمبر:228

الجواب حامدة و مصلية

اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے.

قدیم فتوی یہ تھا کہ جب کسی کے پاس کچھ سونا اور رقم ملا کر ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی میں سے کسی ایک نصاب کے بقدر ہوجائے اور اس پر سال گزر جائے یا سال کے اول آخر میں دونوں میں سے کسی ایک کے بقدر موجود ہو تو زکاة واجب ہوگی جبکہ جدید فتوی یہ دیا گیا ہے کہ چونکہ چاندی سستی ہوگئی ہے اور عموما بیوہ عورتوں کے پاس بھی ایک تولہ سونا تو ہوتا ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کو پہنچ جاتی ہے اور چاندی کو معیار بنانے میں ان کے لیے حرج ہوگا لہذا ساڑھے سات تولہ سونا کو معیار بنایا جائے گا.

اب دونوں قول میں تطبیق یوں کی جائے گی کہ جو آدمی مالدار ہے،اللہ نے وسعت دی ہے تو وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کو ہی معیار بنا کر زکاة دے دیا کرے جبکہ غریب جدید فتوی پر بھی عمل کر سکتا ہے اور اس کی لیے ساڑھے سات تولہ سونے کو بھی معیار بنانے کی رخصت ہے.

لہذا اب اگر آپ کے والد کے دلائے ہوئے سیٹ کی مالیت سونے کے نصاب کے بقدر ہو تو جس کی ملکیت میں وہ سیٹ ہوگا قربانی بھی اسی پر واجب ہوگی.ہاں اگر شوہر دینا چاہے تو کوئی قباحت نہیں.

واللہ اعلم

بنت حفیظ الحق

صفہ آن لائن کورسز 

6-جمادی الاولی-1438

3-فروری-2017

اپنا تبصرہ بھیجیں