رجب کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت

فتویٰ نمبر:4070

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا یہ روایت صحیح ہے؟

“رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے ،اور دوسرے دن کا روزہ دوسالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے” ۔‘‘(کفن کی واپسی :صفحہ :2 ،بحوالہ الجامع الصغیر :5051)

والسلام

الجواب حامداو مصليا

رجب کے مہینے میں کسی خاص دن روزہ رکھنے کی کوئی فضیلت کسی معتبر سند سے ثابت نہیں۔ سوال میں مذکور روایت کو “الخلال” نے فضائل شھر رجب میں بالسند روایت کیا ہے، وہاں یہ روایت کچھ یوں درج ہے :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّمَّارُ ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطلالاينوسِيُّ أَبُو بَكْرٍ الصَّيْدَلانِيُّ ثنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ الْمُقْرِئُ ثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعُقَيْلانِيُّ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانٍ مَوْلَى عُثْمَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا قَالَ:قَالَ رَسُول اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْمُ أَوَّلِ يَوْمٍ في رجب كفارة ثلاث سِنِينَ وَالثَّانِي كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ وَالثَّالِثُ كَفَّارَةُ سنةٍ ثُمَّ كُلُّ يومٍ شَهْرٍ. (فضائل شھر رجب للخلال: 10)

اس کی سند میں محمد بن عبداللہ سے لے کر ابو عبداللہ العقیلانی تک روایت کرنے والے مجھول ہیں ۔اور حافظ الدنیا حافظ ابن حجر، حافظ ابو اسماعیل ہروی،حافظ ابن رجب حنبلی، علامہ ابن القیم جوزی اور دیگر کئی معتبر مستند اور حدیث کے نبض شناس محدثین نے ان احادیث کو ناقابل اعتبار مانا ہے۔ ابن القیم نے لکھا ہے کہ رجب کے روزوں کی فضیلت والی احادیث من گھڑت ہیں ۔خود امام بیہقی جنہوں نے یہ احادیث نقل کی ہیں، ان احادیث پر یوں تبصرہ فرماتے ہیں:’’یہ تمام احادیث منکر ہیں۔ ان کے ناقل بہت سے مجہول راوی ہیں اورمیں اللہ کی بارگاہ میں ان سے براء ت کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔ 

(شعب الایمان للبیہقی:۳/۳۶۹ دارالکتب العلمیہ بیروت)

▪قال ابن حجر: “لم يرد في فضل شهر رجب، ولا في صيا مه ، ولا في صيام شيء منه معين، ولا في قيام ليلة مخصوصة فيه.. حديث صحيح يصلح للحجة،وقد سبقني إلى الجزم بذلك الإمام أبو إسماعيل الهروي الحافظ، رويناه عنه بإسناد صحيح، وكذلك رويناه عن غيره” (تبيين العجب فيما ورد في فضل رجب ، لابن حجر ، ص6 ، وانظر: السنن والمبتدعات للشقيري ، ص125)

▪وقال ابن رجب: “وأما الصيام: فلم يصح في فضل صوم رجب بخصوصه شيء عن النبي -صلى الله عليه وسلم- ولا عن أصحابه”( لطائف المعارف ، ص 228.)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ٦ رجب ١٤٤٠؁

عیسوی تاریخ: ١٤ مارچ ٢٠١٩؁

تصحیح وتصویب: حضرت مفتی انس عبدالرحیم۔

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں