”7“ کا عدد اور ”شبِ قدر“
“حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ” فرماتے ہیں”کہ میں نے”شبِ قدر”معلوم کرنے کے لئے”طاق اعداد”میں غور کیا تو”7″کا عدد اس کے لئے موزوں نظر آیا-اور جب “7”کے عدد پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ”زمین و آسمان” بھی “7” ہیں مشہور”دریا” بھی “7” ہیں-
“صفاء و مروہ”کے درمیان “سعی”بھی “7” مرتبہ کی جاتی ہے اور “کعبہ”کا “طواف”بھی “7”مرتبہ ہی کرتے ہیں-“سجدہ”بھی “7” اعضاء سے کیا جاتا ہے- “رمی” میں “7”کنکر مارتے ہیں-
“دوزخ”کے دروازے”7” ہیں-دوزخ کے “نام” بھی “7”ہیں-دوزخ کے “طبقے”بھی “7” ہیں-
“اصحاب کہف”بھی “7” ہیں-“قوم عاد”بھی “7”راتوں میں “ہوا” سے ہلاک ہوئ-
“حضرت ایوب علیہ السلام” مصیبت اور “بیماری میں”7” برس مبتلا رہے-
“حضرت موسیٰ علیہ السلام”کا قد “7” گز لمبا تھا اور “آپ علیہ السلام”کا عصاء بھی “7” گز لمبا تھا-
“حضرت یوسف علیہ السلام””7″برس جیل میں رہے٫ “بادشاہ”نے خواب میں”7″گائیں”دیکھیں ٫”قحط”بھی “7”سال رہا اور” فراخی” بھی”7″سال رہی-
“فرمان الٰہی”ہے”حج کے بعد اگر “قربانی کا جانور میسر نہ ہو تو”7″روزے گھر جا کر رکھو-
“حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کا ارشاد ہے کہ”کتا”اگر برتن میں منہ ڈال دے تو”7″دفعہ دھونا چاہئے،-
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم”نے فرمایا”میری”امت” کے شہید”بھی”7″طرح کے ہیں-1- “وہ جو” راہِ حق”میں مارے گئے-
2-“وہ جو”طاعون”کی بیماری سے مرے-
3-“وہ جو سل”کی بیماری میں مرے-4- وہ جو”پانی میں ڈوب کر مرے-5-جو آگ”میں جل کر مرے،
6-جو “اسہال سے مرے٫
“7- “وہ عورت”جو “بچہ کی “ولادت”میں مر جائے-
(“غنیہ الطالبین٫ص378)،
“دلچسپ نتیجہ”
اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ اکثر چیزوں کو اللہ رب العزت”نے”7″ کے حساب سے بنایا ہے-
“لیکن “27”ویں”شب”یقینی نہیں ہے- کیونکہ”شبِ قدر”آخری عشرے”کی “طاق راتوں” میں تلاش کرنے کو کہا گیا ہے- (“فتاویٰ محمودیہ٫ص89)
،( جاری ہے)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان