کیا شب قدر اب بھی باقی ہے؟
“حضرت علامہ زمخشری رحمۃ اللّٰہ”نے کہا ہے کہ ‘
“شبِ قدر” کی پوشیدگی میں”یہ حکمت اور مصلحت” پوشیدہ ہے کہ اس کو تلاش کرنے والا”اس ماہ مبارک” کی 5, راتوں میں سے کسی ایک رات میں تو “شبِ قدر”تلاش،کر ہی لیگا-
دوسرے یہ کہ لوگ اسکے “معلوم اور متعین”ہونے کی صورت میں صرف اسی رات میں “عبادت” میں لگے رہتے اور دوسری راتوں میں” عبادت”میں کوتاہی کرتے-
“کیا شب قدر اب بھی باقی ہے؟”
“حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللّٰہ”محدث “دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ:”شبِ قدر”نہیں بلکہ “شبِ قدر”کی تعین اٹھالی گئ ہے-اگر شبِ قدر”اٹھالی جاتی تو پھر ” “حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”جو اس کو تلاش کرنے کا حکم فرما رہےہیں اس کا کیا فائدہ؟ (انور الباری ص171)
“شبِ قدر قیامت تک رہے گی”
“حضرت ابو ذر رضی اللّٰہ عنہ” فرماتے ہیں کہ میں نے”حضورِ پُرنور صلی اللّٰہ علیہ وسلم” سے عرض کیا “کہ “شبِ قدر”نبی کے زمانے کے ساتھ “خاص”رہتی ہے یا بعد میں بھی ہوتی ہے-؟
“حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”شبِ قدر “قیامت تک رہے گی”
“شبِ قدر”کی علامت”
“اس رات کی “علامتوں”میں یہ ہے ک
1-“وہ رات کھلی ہوئی چمکدار ہوتی ہے-
2-“صاف شفاف”نہ زیادہ گرم نہ زیادہ سرد”بلکہ معتدل”گویا اس رات میں(انوار کی کثرت کی وجہ سے)چاند کھلا ہوا ہے-3-“اس رات”صبح تک ستارے”شیاطین”کو نہیں مارے جاتے-
4-“اس کی علامتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ”اسکے بعد کی”صبح”کو “آفتاب”بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے٫جیسا کہ “چودہویں رات “کا چاند-
5-“اللّٰہ تعالٰی”نے اس دن “آفتاب”کے طلوع ہونے کے وقت”شیطان”کو اسکے ساتھ نکلنے سے روک دیا-
(در منثور والبہیقی)
6-“امام ابن جریر طبری رحمہ اللّٰہ”نے بعض بزرگوں سے نقل کیا ہےکہ”اس رات میں ہر چیز زمین میں جھک کر” سجدہ”کرتی ہے٫پھر اپنی اصلی حالت میں اجاتی ہے- (لیکن یہ چیز ہر ایک کو نظر نہی آتی)(عینی ص235ج 2)
7-“بعض علماء کا تجربہ ہے کہ”اس رات میں سمندروں ٫کنوؤں کا کھارا پانی”میٹھا ہو جاتا ہے-(العرف الشذی ص 327)
“شبِ قدر کے اعمال”
“امی عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہ” نے “میرے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”سے پوچھا”کہ یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”اگر مجھے “شبِ قدر” کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں”حضورِ اقدس صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا” کہو”اللھمہ انک عفو تحب العفو فاعف عنی”(ترمذی و مشکوہ)
“اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والاہے٫اور معاف کرنے کو پسند کرتاہے٫پس معاف فرما دے مجھ سے بھی”(یہ بہت جامع دعا ہے٫”حق تعالیٰ” اپنے لطف وکرم سے معاف فرما دے تو اس سے بڑھ کر کیا چاہئے ( ختم شد)
اللّٰہ تعالٰی” مجھ گناہگار کی ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو قبول کر کے” مغفرت فرمادے آمین(الہی گر قبول افتد زہے عزو شرف)
“نبیء اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا”رمضان المبارک”میں 4 چیزوں کی کثرت رکھا کرو”
1-کلمہء طیبہ٫2-استغفار”
3-جنت کی طلب 4-“جہنم سے پناہ-اور یوں کہو” لاالہ الاللہ٫ نستغفراللہ٫ اسلک الجنہ و نعوذ بک من النار”
(بیہقی)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان