رخصتی کب کی جائے؟ 

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ زید کا نکاح ایک سال قبل ہندہ کے ساتھ ہوا لیکن باہمی رضامندی سے ہندہ کی رخصتی کا وقت ایک سال رکھا گیا۔ اب جب رخصتی کا وقت قریب آیا تو ہندہ کے والد کا وصال ہوگیا تو کیا اس صورت میں اب رخصتی کی جاسکتی ہے؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جو تاریخ ہندہ کے والد نے رکھی تھی اسی تاریخ میں رخصتی ہو بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ابھی رخصتی ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ہندہ کی ماں ابھی عدت میں ہیں اور ساز و سامان طعام وغیرہ کا انتظام رشتے داروں کو مدعو کرنے کا کام کون کرے گا؟ جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تمام انتظامی امور ہندہ کی ماں محارم مردوں و عورتوں اور اپنے بڑے بیٹے کے ذریعے کرواسکتی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید اور ہندہ کے رخصتی کرنا ٹھیک ہوگا یا عدت گزرنے کا انتظار کیا جائے یا اسی تاریخ میں ہی رخصتی ہو جو ہندہ کے والد مرحوم نے متعین کی تھی؟ تینوں صورتیں آپ کے سامنے ہی جواب عطا فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

اکرام، کراچی-

فتویٰ نمبر:28

الجواب حامدۃ و مصلیۃ

سوال میں ذکر کردہ تینوں صورتوں میں سے جو آپ کو مناسب لگے اس پر عمل کر سکتے ہیں، شرعا ان میں سے کوئی صورت بھی ناجائز نہیں! 

واللہ اعلم بالصواب

اہلیہ محمود الحسن

صفہ آن لائن کورسز

18-1-2018

1-5-1439

اپنا تبصرہ بھیجیں