رخصتی سے پہلے طلاق

فتویٰ نمبر:3012

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ہمارے خاندان میں نکاح کے بعد لڑکی لڑکے کو آزادانہ طور پر گھومنے کی اجازت ہے، اس صورت میں اگر طلاق ہوجائے تو عدت اور مھر کا کیا حکم ہے؟ 

والسلام

الجواب حامدا ومصلیا

نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے اگر لڑکا اور لڑکی دونوں تنہائی میں اس طرح ملیں کہ ان دونوں کے درمیان کوئی تیسرا شخص نہ ہو اور نہ آسکتا ہو اور دونوں کو کوئی عذر شرعی یا طبعی بھی لاحق نہ ہو تو یہ تنہائی خلوت صحیحہ کے حکم میں ہوگی اور یہ خلوت صحیحہ ہمبستری اور جماع کے قائم مقام ہوتی ہے، اگر اس طرح کی تنہائی کے بعد بیوی کو طلاق دی تو پورا مہر شوہر کے ذمے واجب ہوگا اور لڑکی پر عدت واجب ہوگی، اگرچہ حقیقت میں ہمبستری نہ ہوئی ہو۔ 

(۱)الدر المختار – (3 / 114)

(وَالْخَلْوَةُ) مُبْتَدَأٌ خَبَرُهُ قَوْلُهُ الْآتِي كَالْوَطْء (بِلَا مَانِعٍ حِسِّيٍّ) كَمَرَضٍ لِأَحَدِهِمَا يَمْنَعُ الْوَطْءَ (وَطَبْعِيٍّ) كَوُجُودِ ثَالِثٍ عَاقِلٍ ذَكَرَهُ ابْنُ الْكَمَالِ، وَجَعَلَهُ فِي الْأَسْرَارِ مِنْ الْحِسِّيِّ، وَعَلَيْهِ فَلَيْسَ لِلطَّبْعِيِّ مِثَالٌ مُسْتَقِلٌّ (وَشَرْعِيٍّ) كَإِحْرَامٍ لِفَرْضٍ أَوْ نَفْلٍ. (وَ) مِنْ الْحِسِّيِّ (رَتَقٌ) بِفَتْحَتَيْنِ: التَّلَاحُمُ (وَقَرْنٌ) بِالسُّكُونِ: عَظْمٌ (وَعَفَلٌ) بِفَتْحَتَيْنِ: غُدَّةٌ (وَصِغَرٌ) وَلَوْ بِزَوْجٍ (لَا يُطَاقُ مَعَهُ الْجِمَاعُ وَ) بِلَا (وُجُودِ ثَالِثٍ مَعَهُمَا) وَلَوْ نَائِمًا أَوْ أَعْمَى (إلَّا أَنْ يَكُونَ) الثَّالِثُ (صَغِيرًا لَا يَعْقِلُ) بِأَنْ لَا يُعَبِّرُ عَمَّا يَكُونُ بَيْنَهُمَا (أَوْ مَجْنُونًا أَوْ مُغْمًى عَلَيْهِ) لَكِنْ فِي. الْبَزَّازِيَّةِ: إنْ فِي اللَّيْلِ صَحَّتْ لَا فِي النَّهَارِ، وَكَذَا الْأَعْمَى فِي الْأَصَحِّ (أَوْ جَارِيَةَ أَحَدِهِمَا) فَلَا تَمْنَعُ بِهِ يُفْتَى مُبْتَغًى (وَصَوْمُ التَّطَوُّعِ وَالْمَنْذُورِ وَالْكَفَّارَاتِ وَالْقَضَاءِ غَيْرُ مَانِعٍ لِصِحَّتِهَا) فِي الْأَصَحِّ، إذْ لَا كَفَّارَةَ بِالْإِفْسَادِ وَمَفَادُهُ أَنَّهُ لَوْ أَكَلَ نَاسِيًا فَأَمْسَكَ فَخَلَا بِهَا وَكَذَا فِي وُقُوعِ طَلَاقٍ بَائِنٍ آخَرَ عَلَى الْمُخْتَارِ (لَا) تَكُونُ كَالْوَطْءِ (فِي حَقِّ) بَقِيَّةِ الْأَحْكَامِ.

اگر رخصتی سے پہلے اس طرح کی خلوتِ صحیحہ سے پہلے طلاق ہوجائے، تو عورت پر عدت واجب نہیں، وہ عدت گذارے بغیر اگر چاہے تو کسی بھی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور مقررہ حق مہر کا نصف ادا کرنا ہو گا۔

قال اللّٰہ تعالیٰ: {ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا} [الاحزابل: ۴۹]

وسبب وجوبہا عقد النکاح المتأکد بالتسلیم وما جری مجراہ من موت أو خلوۃ۔ (الدر المختار مع الشامي ۵؍۱۸۰ زکریا، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۵؍۲۲۶ زکریا)

لا یجب علیہا العدۃ، وکذا لو طلّقہا قبل الخلوۃ۔ (خانیۃ علی الہندیۃ ۱؍۵۴۹) 

قال تعالى:

“وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ”

(البقرہ، ٢ : ٢٣٧)

فی ’’الشامیہ‘‘

ویجب نصفہ لطلاق قبل وطأ أو خلوۃ – (۲/۳۸۵)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:1 جمادى الأولى 1440 ھ

عیسوی تاریخ:6 جنوری2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں