صدقہ فطر میں موضع مال کا اعتبار ہوگا یاموضع مودی کا

السلام علیکم

کیافرماتےہیں علماء کرام دریں مسئلہ کہ بندہ کاکاروبار دبئی میں ہے۔اور اکثررمضان المبارک اور عیدالفطر بھی یہیں گزرتی ہے۔بندہ کےاہل وعیال پاکستان میں ہیں۔

اب پوچھنا یہ  ہےکہ میں اپناذاتی صدقہ فطر دبئی میں مقررکردہ صدقہ فطرکے اعتبارسے دوں گا یا پاکستانی مقررکردہ صدقہ فطرکےاعتبار سے؟ اور اہل وعیال کا صدقہ فطر پاکستانی اعتبار سے دوں گا یا دبئی کے اعتبار سے ؟

اس مسئلہ کےبارے میں یہاں کافی اختلاف پایاجاتاہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میںجواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجورہوں ۔

مستفتی :ظاہر شاہ شیروانی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب  حامداًومصلیاً

صدقہ فطرکی مقدار پونے دوکلوگندم ہے چاہے کہیں بھی ادا کیاجائے، اور اگرقیمت ادا کرنی ہوتوجہاں  ادائیگی کرنے والاموجود ہے وہاں کا اعتبار  ہوگا،لہذا مسئولہ صورت میں اگر آپ عیدالفطر دبئی میں کریں تو آپ پر اپنااور اپنے نابالغ بچوں  کا صدقہ ٔ فطر دبئی کے نرخ کےمطابق ادا کرنا لازم ہے، خواہ دبئی میں  اداکردیں اور خواہ پاکستان میں کوئی آپ کی اجازت سے اداکرے ۔

جہاں تک آپ کی اہلیہ اور بالغ بچوں کا تعلق ہے تووہ اگر پاکستان میں ہیں توان پر اپناصدقہ ٔ فطر  اپنے مقام یعنی پاکستان کےحساب سے ادا کرنا لازم ہے ،تاہم اگر آپ ان کی طرف سے ادا کرناچاہتےہوں توایسی  قیمت لگانا بہتر ہے جس میں فقراء کا زیاد ہ فائدہ ہو۔

الدرالمختار (۲/۳۵۵)

حاشیة ابن عابدین (ردالمحتار) (۲/۳۵۵)

الفتاوی الھندیة (۱/۱۹۰)

واللہ سبحانہ  أعلم بالصواب

 محمد ابوبکر

(محمد ابوبکر غفراللہ لہ )

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

۱۱۔۱۱۔۱۴۳۲

۲۷۔۸۔۲۰۱۵

الجواب صحیح

محمد عبداللہ عفی عنہ

محمد یعقوب عفی اللہ عنہ

۱۱/۱۱/۱۴۳۶

احقرمحموداشرف غفراللہ

۱۱۔۱۱۔۱۴۳۶

عربی حوالی جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://bit.ly/3g7ebhR

اپنا تبصرہ بھیجیں