صفر میں کالے چنے بانٹنا

سوال:صفر کے مہینے میں لوگ کالے چنے دیتے ھیں۔کیا اسکا کھانا جائز ھے پلیز مجھے فتویٰ و دلیل کی صورت میں جواب چاہیے ؟
تنقیح : صفر میں کالے چنے کیوں بانٹتے ہیں۔
جواب تنقیح : کہتے ہیں کہ صفر کی نحوست کو ختم کرنے کے لئے ۔
الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ، تابعین اور تبع تابعین سے ثابت نہ ہو اس کام کو بطور عبادت کرنا جائز نہیں ۔
نیز ماہ صفر بھی دوسرے مہینوں کی طرح ایک عام مہینہ ہے ۔اس کے منحوس ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے ۔
لہذا اس عقیدے سے چنے بانٹنا کہ اس کی نحوست ختم ہو جاۓ گی ، یہ خلاف شریعت کام ہے ۔
جہاں تک اسے کھانے کی بات ہے تو اگر یہ اللہ تعالیٰ کے نام کے علاوہ کسی اور کے نام کے بانٹے جائیں یا تو پھر اس کا کھانا حرام ہو گا البتہ اگر صرف مذکورہ عقیدے سے بانٹا جاۓ تو پھر بھی کھانے سے احتیاط بہتر ہے تاکہ اس رسم کی تائید نہ ہو ۔

_________

حوالہ جات :-
1…اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ-

(التوبہ :36)

ترجمہ۔۔۔اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ہے جو کتاب اللہ میں لکھی ہوئی ہے ۔جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، چار مہینے حرمت کے ہیں ۔

احادیث مبارکہ :-

1….عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لا عَدْوَى وَلا طِيَرَةَ وَلا هَامَةَ وَلا صَفَرَ “.

(صحیح البخاری : رقم الحدیث : 5316)

ترجمہ۔۔۔ابو ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ہے چھوت لگنا ، بد شگونی لینا ، الو کا اور صفر کا منحوس ہونا ۔

2….قال ابو هريرة رضي الله عنه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:” الله يسب بنو آدم الدهر وانا الدهر بيدي الليل والنهار”.

(صحیح البخاری ، کتاب الادب ،بَابُ لاَ تَسُبُّوا الدَّهْرَ ، رقم الحدیث 6181)

ترجمہ۔۔۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں، میرے ہی ہاتھ میں رات اور دن ہیں۔“

_________

کتب فقہ سے :-
1. عن عباس رضی اللہ۔تعالی عنہ لا عدوی ولا صفر ای لان الامور الرویتہ تقع فی صفر فی صفر دون غیر ذلک ان العرب کان تحرم صفر و تستحل المحرم ۔
(السراج المنیر ، شرح الجامع الصغیر ، 423/3)

2۔۔۔۔بعض جگہ تیرھویں تاریخ کو کچھ گھونگنیاں وغیرہ پکا کر تقسیم کرتی ہیں کہ اس کی نحوست سے حفاظت رہے ۔یہ سارے اعتقاد شرع کے خلاف اور گناہ ہیں توبہ کرو ۔
(بہشتی زیور ، ذیقعدہ اور صفر کی رسموں کا بیان ، 59/6)

واللہ اعلم بالصواب
6 ستمبر 2022
8صفر1444

اپنا تبصرہ بھیجیں