سجدۂ سہو کا بیان قسط 1

سجدۂ سہو کا بیان قسط 1

سجدہ سہو واجب ہونے کا ضابطہ

نماز میں جتنی چیزیں واجب ہیں ان میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائیں،یا کسی فرض وواجب کو اپنی اصلی جگہ سے آگے پیچھے کردیا یا کوئی کمی بیشی کردی یا کسی فرض یا واجب کو دو مرتبہ کردیاتو سجدۂ سہو کرنا واجب ہے،اس سےنماز درست ہوجاتی ہے،اگر سجدۂ سہو نہیں کیا تو نماز دوبارہ پڑھے۔

سجدہ سہو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آخری رکعت میں التحیات پڑھ کردائیں جانب سلام پھیر کر دو سجدے کرے، پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیرکرنماز ختم کرے۔

اگر بھولے سے نماز کا کوئی فرض چھوٹ جائے تو سجدۂ سہو کرنے سے نماز درست نہیں ہوتی، دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔

کسی نے بھول کر سلام پھیرنے سے پہلے ہی سجدۂ سہو کرلیا تب بھی ادا ہوگیا اور نماز صحیح ہوگئی۔

اگر بھولے سے دو رکوع کرلیے یا تین سجدے تو سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔

جن چیزوں کو بھول کر کرنے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے اگر ایسا عمل جان بوجھ کر کیا تو سجدۂ سہو واجب نہیں، بلکہ نماز دوبارہ پڑھنا ضروری ہے، اگر سجدۂ سہو کر بھی لیا تب بھی نمازدرست نہیں ہوگی۔

سجدۂ سہو کرنے کے بعد پھر کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے تو وہی پہلا سجدۂ سہو کافی ہے، اب دوبارہ سجدۂ سہو نہ کرے۔

اگر نماز میں کئی باتیں ایسی ہوگئیں جن سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے تو ایک ہی مرتبہ سجدہ سہو کافی ہوجائے گا،ایک نماز میں دو دفعہ سجدۂ سہو نہیں کیا جاتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں