سجدہ تلاوت کے احکام

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته!

درج ذیل صورتوں میں سجدۂ تلاوت کے وجوب کا حکم بتادیجئے۔

(1)صفحہ کے درمیان میں آیت سجدہ ہو طالبات ایک مرتبہ صفحہ دیکھ کر مکمل پڑھیں اور وہیں بیٹھے بیٹھے مکمل صفحہ دوبارہ پڑھیں الغرض آیت کا تکرار اس صورت میں نہیں ہورہا کہ آیت سجدہ مکمل ہوتے ہی دوبارہ پڑھی گئی ہو۔

(2)آیت سجدہ سنتے ہوئے استاد درسگاہ میں گشت کررہا ہو بعض درسگاہ چھوٹی بعض بڑی ہوں۔ کیا بڑی درسگاہ میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک جانا مجلس کی تبدیلی کے حکم میں ہوگا؟

(3).درسگاہوں میں آیت سجدہ کی تلاوت ہو رہی ہو اور باہر سے کوئی گزرے گزرنے والا 4,5 درسگاہوں کے سامنے سے گزرا ہے اور سب میں ایک ہی آیت سجدہ کی تلاوت سنے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

1.آیت سجدہ مکمل ہوتے ہی دوبارہ پڑھی جائے یا صفحہ کے شروع سے دوبارہ پڑھیں، دونوں صورتوں میں اگر ایک ہی مجلس میں ایک ہی آیت کا تکرار ہو رہا ہے تو ایک ہی سجدہ تلاوت واجب ہو گا ۔

2. قاری صاحب کا حلقہ درس ایک ہی مجلس شمار ہوگا۔ چاہے چھوٹی ہو یا بڑی

لہذا اگر قاری صاحب آیت سجدہ سنتے ہوئے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گشت کر رہا ہو تو اس پر ایک ہی سجدہ واجب ہوگا۔

3.ہر درس گاہ الگ مجلس شمار ہو گی جتنی بار آیت سجدہ سنی اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حواله جات

(١) ”ولو کررھا في مجلسین تکررت“: الأصل أنه لا یتکرر الوجوب إلا بأحد أمور ثلاثة: اختلاف التلاوة أو السماع أو المجلس کما…ما لم یکن للمکانین حکم الواحد کمسجد والبیت والسفینة الخ حلبة ملخصاً(رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ۲: ۵۹۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

(٢)قال العلامة الحصکفی رحمه اللہ تعالی: ” (ولو كررها في مجلسين تكررت وفي مجلس) واحد (لا) تتكرر، بل كفته واحدة، والأصل :أن مبناها على التداخل؛دفعا للحرج بشرط اتحاد الآية والمجلس.”

وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:” قوله:( بشرط اتحاد الآية والمجلس):أي بأن يكون المكرر آية واحدة في مجلس واحد، فلو تلا آيتين في مجلس واحد ،أو آية واحدة في مجلسين، فلا تداخل .”

(الدر المختار مع رد المحتار:٢/١١٤,١١٥،دار الفکر،بیروت)

(٣) وفی الفتاوی العالمكیریۃ:”وشرط التداخل اتحاد الآية واتحاد المجلس،حتى لو اختلف المجلس واتحدت الآية، أو اتحد المجلس واختلفت الآية، لا تتداخل، كذا في المحيط.” (١/١٣٤،دار الفکر،بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

10 جنوری 2022

6 جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں