سلام میں مغفرہ کااضافہ

فتویٰ نمبر:871

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!سلام میں ومغفرہ کہنا کیسا ہے؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

سلام کا ادنیٰ درجہ السلام علیکم ہے اِس پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور اگر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا جائے تو بیس نیکیاں اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سلام کا اعلیٰ درجہ ہے، اِس پر تیس نیکیاں ملتی ہیں، اور یہی حکم جواب کا بھی ہے البتہ جواب ہمیشہ سلام کے مقابلہ میں اچھے الفاظ میں دینا چاہیے یعنی اگر کوئی صرف السلام علیکم کہے تو جواباً وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہنا افضل ہے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ کسی نے کہا تو جواباً وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا افضل ہے، اور اگر کسی نے ابتداء ً ہی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہہ دیا تو جواب میں وبرکاتہ پر اضافہ کرنا خلاف سنت ہے؛کیونکہ وبرکاتہ سلام کی انتہا ہے۔

▪ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یا عائشة! ہذا جبرئیل یُقرأ علیکِ السلامَ، فقلت: وعلیہ السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ، فذہبت تزید، فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: إلی ہذا انتہی السلام، فقال: (رحمة اللہ وبرکاتہ علیکم أہل البیت)

اے عائشہ! یہ جبرئیل تھے،تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، میں نے کہا : وعلیہ السلام ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اِس پر اضافہ کرنے لگیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کی حد یہیں تک ہے، پھر آپ نے (مذکورہ آیت) پڑھی (اللہ کی رحمت اور برکات تم پر ہوں اے اہل بیت!) (بخاری، رقم: ۳۰۴۵، بدء الخلق)

▪ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کویوں سلام کیا : السلام علیک ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ ومغفرتہ، تو ابن عمر نے اسے ڈانٹا اور کہا: حسبک إذا ا نتہیت إلی ”وبرکاتہ“ إلی ما قال اللّٰہ عزوجل یعنی تیرے لیے کافی ہے جب تو ”وبرکاتہ“ تک پہنچے،جو اللہ تعالیٰ نے کہا۔ (شعب الایمان: ۸۸۸۰)

▪امام محمد نے موطا محمد میں لکھا ہے: إذا قال: السلام علیکم ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ، فلیکفف؛ فإن اتباع السنة أفضل یعنی اگر سلام کرنے والے نےسلام یوں کیا السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ تو اب وہیں رک جائے ،اضافہ نہ کرے؛کیونکہ سنت کی پیروی بہرحال افضل ہے۔(موطا امام محمد:۳۸۵)

▪ ہندیہ میں ہے: ولا ینبغي أن یزاد علی البرکات، قال ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما: لکل شيء منتہی، ومنتہی السلام البرکات کذا في المحیط․ (ہندیہ: ۵/۳۲۵)

سلام وجواب سلام میں مغفرتہ کے اضافے کے جواز میں چند روایات موجود ہیں البتہ وہ علمی اعتبار سے ضعیف ہیں تومعلوم ہوا کہ جواز اضافہ ثابت ہے لیکن سنت یہ ہے کہ اضافہ نہ کیا جائے تاکہ جواز اور سنت میں فرق ہو جائے۔

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم:بنت سعید الرحمن

قمری تاریخ: ۲۱ستمبر ۲۰۱۸

عیسوی تاریخ:۱۰محرم۱۴۳۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں