صحت کارڈ استعمال کرنے کا حکم

بعدا زسلام گزارش  عرض یہ ہے کہ مندرجہ ذیل مسئلے کے بارے میں دارالافتاء کے قابل مفتیان کرام سے رہنمائی درکار ہے برائے کرم رہنمائی گرمادیں ۔

 سوال: موجودہ حکومت   کی طرف سے ہیلتھ کارڈ کا اجراء ملک بھر میں ہورہاہے جس کے ذریعے  لوگوں کا مفت علاج  کیاجارہاہے جس میں پرائیوٹ  ہسپتال  کے ذریعے  بھی علاج مہیا کیاجارہاہے  اور یہ ہیلتھ کارڈ ہمارے  شہر ٹنڈومحمد خان میں بھی جاری کیے گئے ہیں ۔

مسئلہ یہ ہے کہ درپیش ہے کہ اس ہیلتھ کارڈ پر اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کی اسٹیمپ  اور کورنگ  لیئر ہے  جوکہ اس بات کوظاہر کرتاہے کہ یہ ہیلتھ انشورنس ہے  جوکہ اسٹیٹ لائف  کمپنی سے مہیا کی جارہی ہے تو کیااس انشورنس کے ذریعے  علاج کروانا یا اس پرائم منسٹر ہیلتھ کارڈز کے ذریعے  علاج کروانا ٹھیک ( جائزہے یاناجائز) ہوگا یانہیں  برائے کرم فتویٰ کے ذریعے رہنمائی فرمائیں ۔

بندہ عاجز: عبدالرحمٰن  قریشی

ٹنڈو محمد خان

 محترم  عبدالرحمٰن قریشی صاحب

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته !

آپ کے سوال کے جواب کے لیے  درج ذیل امور  کی وضاحت درکار ہے ۔

(الف)  کیامذکورہ ہیلتھ  کارڈ کےحامل کو اس کارڈ کوحصول کرنے کے وقت یابعد میں کوئی رقم اداکرنی پڑتی ہے یانہیں ؟

(ب)  اس کارڈ کاانشورنس پربیم کون اداکرتاہے حامل کارڈ یاحکومت ؟

(ج) اس سہولت کو حاصل کرنے کےلیے کیاحامل کارڈ کوانشورنس کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ کرناپڑتا ہے ۔

(د) اگر حامل کارڈ کوکسی  فارم پر دستخط کرنے پڑتے ہوں  تو اس کی کاپی درکار ہے ۔ا ور اگر کوئی معاہدہ  کرنا پڑتاہو تو اس کی بھی کاپی درکار ہے ۔

ان امورکی وضاحت کے ساتھ حالیہ سوال اوریہ تنقیح  بھی بھجوائیں اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے سوال کا جواب دیاجائے گا۔

والسلام

احمد قاضی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

15/11/1438ھ

8/8/2017ء

جوابات تنقیح

مکرمی جانب مفتی صاحب بے حد شکر گزار ہوں کہ آپ نے ہمارے  مسئلے پر نظر فرمائی اور سوالات کے ذریعے  صفائی اور مسئلے کی وضاحت مانگی۔ آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں ۔

(الف)  نہیں

(ب) حکومت

(ج) نہیں تمام معاملات گورنمنٹ سے طے ہیں ۔

(د) کسی فارم پر دستخط نہیں کرنےپڑتے۔

جزاک اللہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامداومصلیاً

آپ کے سوال اور تنقیح  کے جوابات کا مطالعہ کیاگیا ۔اس کے مطابق یہ ہیلتھ کارڈ  حکومت کی طرف سے عوام  کی علاج کی سہولت  کے لیے جاری کیاجاتاہے ،جس میں حامل کارڈ کو کوئی رقم ادانہیں کرنی پڑتی ،ا ور انشورنس  کمپنی کے ساتھ حامل کارڈ کاکوئی معاہدہ بھی نہیں ہوتا،اگر یہ بات واقع  کے مطابق ہے تو مذکورہ ہیلتھ  کارڈ کے ذریعہ علاج کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے،بشرطیکہ  ہیلتھ کارڈ  کے حامل کو علاج کرانے کی صورت میں براہ راست انشورنس کمپنی  سے نقد رقم کی شکل میں اس کی انشورنس کی سہولت کے لیے جمع کردہ پریمیم سے زائد  رقم نہ ملتی ہو بلکہ ہسپتال سے محض مفت علاج کی سہولت حاصل ہوتی ہو۔مزید تفصیل کے لیے منسلکہ فتویٰ نمبر 69/490 ملاحظہ فرمائیں ۔

واضح رہے کہ مذکورہ بالا تفصیل ہیلتھ کارڈ کے حامل کے لیے  اس کارڈ سے علاج کی سہولت حاصل کرنےسے متعلق ہے ۔ جہاں  تک حکومت  کے متعلقہ شعبے  کااسٹیٹ  لائف کمپنی کی مروجہ اشورنس سے عوام کے لیے یہ سہولت لینے کا معاملہ کرنے کا تعلق ہے تویہ معاملہ شرعاً جائزنہیں ۔ کیونکہ میڈیکل انشورنس کی بنیادسودپر ہے  اور شرعی اعتبار سے  سودی معاملہ کرنا اور سود کالین دین کرنا ناجائز اورحرام ہے لہذا یہ سہولت اسٹیٹ لائف  کی مروجہ انشورنس کے بجائے  کسی ایسی تکافل کمپنی سے حاصل کرنا لازم ہے جومستند علماء کرام کی زیر نگرانی اپنے معاملات انجام دے رہی ہو۔

واللہ تعالیٰ اعلم

بلال احمد قاضی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

25ذی الحجہ 1438

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پر کلک کریں :

اپنا تبصرہ بھیجیں