شادی کی سالگرہ کی شرعی حیثیت

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۵۹﴾

سوال:-      اگر میاں بیوی شادی کی سالگرہ نہ منائیں۔بس اس دن ایک دوسرے کو تحفہ دیں یا مبارک بات دیں،کیک نہ کاٹیں تو کیا یہ خوشی منانا صحیح ہے؟

جواب:-       میاں بیوی کا ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اور تحفہ(ہدیہ )دینے میں کوئی قباحت نہیں، یہ ایک مباح عمل ہے،تاہم خاص شادی کی سالگرہ والے دن اس کا اہتمام کرنا ،شادی کی سالگرہ منانے والوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے درست نہیں۔اس سے بچا جائے۔ یہ دیگر اقوام کی شروع کردہ رسم ہے اور ہمیں ان کی رسوم اور طریقوں سے بچنے کا حکم ہے۔

(الآداب للبہقی:ص/۴۰ ، رقم الأحادیث : ۱۰۰ – ۱۰۱ ، باب في الہدیۃ ، بیروت)

عن أبي ہریرۃ ، عن النبي ﷺ : ’’ تَہادَوا تَحابُّوْا ‘‘ ۔ وفیہ أیضاً : عن أنس بن مالک : ’’ أن رسول اللہ ﷺ کان یأمرنا بالہدیّۃ والصلۃ بین الناس ‘‘ ۔

کنز العمال (۸/۲۶۲ ، رقم الحدیث : ۲۴۲۴۶)

 ‘‘ : (عن أبي موسی) قال : کانت یہودُ تتخذُ یوم عاشوراء عیداً ، فقال رسول اللہ ﷺ : ’’ خالفوہم وصوموا أنتم ‘‘ ۔

(تفسیرالمظہري : ۴/۴۳۰،۱۰/۲۲۶)

 “حاشیۃ القونوي علی تفسیر البیضاوي ‘‘ : قال ابن عباس : أي لا تمیلوا ، والرکون المحبۃ والمیل بالقلب، وقال أبوالعالیۃ : لا ترضوا بأعمالہم ، وقال عکرمۃ: لا تطیعوہم ؛ قال البیضاوي : لا تمیلوا إلیہم أدنی میل ، فإن الرکون ہو المیل الیسیرکالتزیي بزیّہم ، وتعظیم ذکرہم “

 “وفیہ أیضاً :

(عن ابن عباس) : ’’ صوموا یوم عاشوراء ، وخالفوا فیہ الیہود ، وصوموا قبلہ یوماً وبعدہ یوماً ‘‘ ۔ (۸/۲۶۰ ، رقم الحدیث : ۲۴۲۱۶)

 (السنن لأبي داود :ص/۵۵۹ ، قدیمي)

عن ابن عمر رضي اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ : ’’ من تشبہ بقوم فہو منہم ‘‘ ۔

حاصل یہ ہے کہ کفار کے طریقوں سے بچنالازم ہے۔البتہ انفرادی طور پر بیوی کو خوش کرنے  کے لیے ہدیہ دینا جائز ہےاور وہ کسی دن بھی دیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں