شطرنج کھیلنے کا حکم

سوال: شطرنج کھیلنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب

شطرنج اور اس جیسے وہ کھیل جن میں ہار جیت پر جوئے کا لین دین ہو اور ان میں مشغولیت نماز اور دیگر فرائض و واجبات میں کوتاہی یا ترک کا باعث ہو، ایسے تمام کھیل بلا شبہ ممنوع اور شرعا ناجائز ہیں- چناں چہ احادیث مبارکہ میں ایسے کھیلوں کی شناعت بیان کرتے ہوئے ایسے کھیل کھلنے والے کو ملعون تک کہا گیا ہے – اس لیے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اس طرح کے کھیلوں سے احتراز کریں-

“ملعون من لعب بالشطرنج والناظر الیھا کآکل لحم الخنزیر”

کنز العمال(15-93)

و فیہ ایضا

“ان اللہ ینظر فی کل یوم ثلاث ماۃ و ستون نظرۃ لا ینظر فیھا الی صاحب الشاہ یعنی الشطرنج”

کنز العمال(15-95)

“و کرہ تحریما اللعب بالنرد و کذا الشطرنج ۔۔۔۔۔۔۔۔ولا باس بالشطرنج و ھی روایۃ عن الحبر قاضی الشرق و الغرب تؤثر و ھذا اذا لم یقامر و لم یداوم و لم یخل بواجب و الا فحرام بالاجماع”

” وانما کرہ لان من اشتغل بہ ذھب عناءہ الدنیوی و جاءہ العناء الاخروی فھو حرام و کبیرۃ عندنا و فی اباحۃ اعانۃ الشیطان علی الاسلام و المسلمین”

الدر المختار (6- 394)

واللہ اعلم بالصواب-

اہلیہ محمود الحسن

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز. 24 رجب المرجب1438 ھ. 22-4-2017ء

اپنا تبصرہ بھیجیں