سری نمازوں میں مقتدی کا دل میں قرات کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ :آیا احناف کے نزدیک سری نمازوں میں امام کے پیچھے دل میں قراءت کرنے کی گنجائش ہے یا نہیں؟

فتویٰ نمبر:305

الجواب حامدةومصلیة:

احناف کے نزدیک مقتدی کا امام کےپیچھے خاموش رہناضروری ہے،خواہ جہری نمازہویاسری ، زبان سے قراءت کی اجازت نہیں،البتہ دل ہی دل میں سورۂ فاتحہ کے الفاظ کی جانب متوجہ رہنے کوحضرت تھانوی رحمہ اللہ نے مستحسن لکھاہے۔چناں چہ ایک سالک کے خط کے جواب میں لکھتے ہیں:

”(سری نمازمیں قلب کا خود بخودذکرکی جانب مائل ہوجانا)پسندیدہ حالت ہے،اس میں تبدیلی کی ضرورت نہیں،ہاں! زبان کو حرکت نہ ہو۔اوراگردوسرے اذکارکے بجائے سورہ فاتحہ کے الفاظ کاخیال ہو توزیادہ بہترہے”۔(تربیت السالک جلدسوم،ص:275،ط:زمزم پبلشرز)فقط واللہ اعلم

اہلیہ مفتی فیصل,

صفہ آنلآئن کورسز 

29ذی الحج 1438

21ستمبر2017

اپنا تبصرہ بھیجیں