سنوکر کے لیے دکان کو کرائے پہ دینا

سوال: کسی ایسے شخص کو اپنی دوکان کراۓ پہ دے سکتے ہیں جو سنوکر کلب بنانا چاہے؟

جواب: سنوکر بذات خود صرف ایک مباح کھیل ہے لیکن اس میں عموما”ٹیبل فیس” لی جاتی ہے یعنی جو ہارے گا وہ اتنے روپے ادا کرے گا۔ ایسا کرنا ناجائز ہے کیونکہ یہ ایک طرح کا قمار ہے۔ اگر علم ہو کہ ایسا ہی ہو گا تو اس صورت میں یہ ایک طرح کا گناہ کے ساتھ تعاون ہو گا اس لیے ایسے لوگوں کو کلب کرائے پہ دینا مکروہ ہے۔

اگر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہاں اس صورت کا کوئی جوا/قمار نہیں ہو گا تو اس صورت میں یہ کمائی بالکل جائز ہو گی، اگر اس دکان کے مالک کو علم نہیں ہے کہ وہاں کوئی غیر شرعی کام ہو رہا ہے تب بھی یہ کمائی جائز ہو گی اور مالک اس سے بری الذمہ ہو گا۔

﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ”المائدة: 2

’’گناہ اور سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو۔‘

قال في الدر المختار: وکرہ تحریما اللعب بالنرد وکذا الشطرنج․․․ (درمختار) وفي الشامي: وإنما کرہ لأن من اشتغل بہ ذہب عناء ہ الدنیوی وجاء ہ العناء الأخری فہو حرام وکبیرةعندنا وفي إباحتہ إعانة الشیطان علی الإسلام والمسلمین․․․ (شامی: ۹)

’لابأس بأن یواجر المسلم داراً من الذمي لیسکنها، فإن شرب فیها الخمر أو عبد فیها الصلیب أو أدخل فیها الخنازیر لم یلحق للمسلم أثم في شيءٍ من ذلک؛ لأنه لم یوجرها لذلک والمعصیة في فعل المستاجر دون قصد رب الدار فلا إثم علی رب الدار في ذلک‘‘. (المبسوط ج : ۱۶ ص: ۳۰۹)

اپنا تبصرہ بھیجیں