سورۃالبقرۃ میں مالی معاملات کا ذکر

مالی معاملات:
1۔جب بھی کوئی ادھار معاملہ ہو تولکھت پڑھت بھی ہونی چاہیے اور گواہ بھی مقرر کرلینے چاہییں؛تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔{ إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ} [البقرة: 282] عصرحاضر میں اکثردھوکے اسی وجہ سے ہوتے ہیں کہ مسلمان نہ لکھت پڑھت کا اہتمام کرتے ہیں نہ کسی کومعاملہ کاگواہ بناتے ہیں۔
2-رائٹریاکمپوزر کےلیے لکھنے کی اجرت لیناجائز ہے اور یہ اجرت مدیون کے ذمہ ہوگی۔{وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ} [البقرة: 282]
3۔گواہ بناتے ہوئے اس کاخیال رہے کہ دو مردوں یاایک مرد اور دوعورتو ں کوگواہ بنایاجائےجن سے دونوں فریق مطمئن ہوں ۔گواہوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ جب بھی ان کوگواہی دینے کے لیے بلایاجائے تو وہ گواہی چھپائیں نہیں بلکہ آکر گواہی دیں۔ {وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى} [البقرة: 282]
4۔مالی معاملات میں فراڈ سے بچنے کاایک طریقہ یہ ہے کہ رہن کے طور کوئی چیز رکھوالی جائے تاکہ دھوکا سامنے آنے کی صورت میں اس کو بیچ کو اپنانقصان لیاجاسکے۔{وَإِنْ كُنْتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ} [البقرة: 283]اس کام کے لیےریکارڈنگ ، کفالت یا خیار شرط کےآپشن بھی استعمال کیےجاسکتے ہیں۔
جن پر پکڑ نہیں :
غیراختیاری طور پر جو وساوس دل میں آئیں ان پر پکڑ نہیں، ان وساوس کو دل میں جمادینا اور اس کے مطابق غلط کام کرنا اس پر پکڑ ہے۔اسی طرح بھول یاخطاپر پکڑ نہیں۔ { لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا [البقرة: 286] تاہم کچھ چیزیں اس سے مستثنی ہیں؛جیسےقسم،طلاق وغیرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں