سورۃ النساء میں عقائد کا ذکر

عقائد:
1۔اللہ تعالی شرک اور کفر کے گناہ کومعاف نہیں کریں گے ، دیگر کبائر کو اپنی رحمت ومشیت سے چاہیں تو معاف کرسکتے ہیں۔( إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ) ( النساء: 116)
2۔بعض رسولوں کوماننا بعض کونہ ماننا کفرصریح ہے۔( إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَنْ يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا (150) أُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا} [النساء: 150، 151]
3۔حضرت عیسی علیہ السلام نہ قتل ہوئے نہ انہیں سولی دی گئی بلکہ کسی اور کوان کی شکل دی گئی اور اسے سولی دی گئی ، عیسی علیہ السلام کو زندہ آسمانوں پر اٹھالیاگیا۔ قرب قیامت میں حضرت عیسی علیہ الصلوۃ السلام کا آپ ﷺکے امتی اور خلیفہ کے طور پر نازل ہوں گے۔اور سب اہل کتاب ان پر ایمان لائیں گے۔{ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا (157) بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا (158) وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا)[النساء: 157 – 159]
4۔مسلمانوں کو کفار و منافقین کی دوستی سے روکا گیا ہے مگر صرف بچاؤ کے لیے ظاہر داری کے طور پر ہو تو کوئی حرج نہیں۔ ( يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ) ( النساء: 144)
5۔غلو سے بچنے کی تاکید کی گئی کیونکہ غلو سے دین میں تحریف کادروازہ کھل جاتا ہے۔تثلیث کاعقیدہ ہو یاحلول کایہ سب غلو فی الدین ہے۔( يَاأَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ) ( النساء: 171)
( ازگلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں