تہجد کا مسنون وقت کیا ہے اور اگر تنہا نماز پڑھیں تو تکبیر تحریمہ کا صحیح طریقہ کیا ہے

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

سوال : اگر کوئی آدمی اس طرح سے تکبیر تحریمہ کہے کہ پاس والے کو وہ سنائی دے تو کیا اس کی تکبیر درست ہوگی؟ اور اگر وتر پڑھ کے رات میں سوجائے اور تہجد میں آنکھ کھل گئی تو تہجد کی نفل پڑھنا مسنون ہے یا پھر صرف دعا کرنا مسنون ہے؟

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ!

الجواب باسم ملھم الصواب،

جوابات بالترتیب ملاحظہ ہوں :

1. اگر کوئی شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے لیے اصل حکم یہ ہے کہ وہ اتنے زور سے تکبیر کہے کہ خود سن لے، البتہ اگر اتنی زور سے تکبیر کہہ دی کہ کسی دوسرے کے کان میں تکبیر کی آواز چلی گئی تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔

2.جس شخص کے لیے تہجد میں اٹھنا آسان ہے تو اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ تہجد کی نماز کے بعد وتر پڑھے،البتہ اگر اگر کوئی وتر پڑھ کر سوجائے تو چونکہ تہجد کا وقت عشا کے بعد سے صبح صادق تک رہتا ہے،اس لیے وہ وتر کے بعد بھی تہجد پڑھ سکتا ہے،محض دعا کرنے سے تہجد کی فضیلت حاصل نہ ہوگی۔

=============================

حوالہ جات :

1 : وَمِنَ الَّیلِ فَتَھَجَّدَ بِہِ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰی اَنْ یَبعَثَکَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحمُودَ.

( سورۃ اسراء : آیت : 79 )

ترجمہ،: اور ( اے محبوب ﷺ ) رات کے کچھ حصوں میں تہجد پڑھ لیا کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے۔ قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں-

2 : عَنِ الاَسوَدِ قَالَ : سَأَلتُ عَائِشَةَ کَیْفَ کَانَت صَلاۃُ النَّبَیِّ ﷺ بِالَّلیلِ؟ قَالَتْ : کَانَ یَنَامُ اَوَّلَہُ وَیَقُومُ آخِرَہُ فَیُصَلِّی ثُمَّ یَرجِعُ اِلَی فِرَاشَہٖ، فَاِذَا اَذَّنَ المُؤَذِّنُ وَثَبَ فَاِنْ کَانَ بِہِ حَاجَۃٌ اغتَسَلَ وَاِلَّا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ.

( بخاری شریف : حدیث : 1146 )

ترجمہ : حضرت اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا نبی کریم ﷺ رات میں نماز کیونکر پڑھتے تھے؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ” کہ شروع رات میں سو رہتے اور آخر رات میں بیدار ہوکر تہجد کی نماز پڑھتے، اس کے بعد بستر پر آجاتے اور جب مؤذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ بیٹھتے اگر غسل کی ضرورت ہوتی تو غسل کرتے ورنہ وضو کرکے باہر تشریف لے جاتے –

4 : عَنْ مَسرُوْقٍ قَالَ قُلتُ لِعَائِشۃَ اَیُّ الاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلٰی رَسُولِ اللّٰهِ ﷺ قَالَتِ الدَّائِمُ قُلتُ فَاَیُّ الَّلیلِ کَانَ یَقُومُ قَالَت اِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ ۰

( نسائی شریف : 1/512 ، حدیث نمبر : 1620 )

ترجمہ : حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول ﷺ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب تھا؟ فرمانے لگیں: جو ہمیشہ کیا جاۓ میں نے پوچھا آپ ﷺ رات کو کس وقت اٹھتے تھے؟ آپ نے فرمایا جب مرغ اذان دیتا ہے۔

5 : ( ونیۃ اتباع الامام ونطقہ ) لانہ یشترط ان یکون بتحریمتہ تابعا لامامہ لا سابقا علیہ ( ونطقہ ) اعترض بان النطق رکن التحریمۃ فکیف یکون شرطا واجیب بان المراد نطقہ علی وجہ خاص وھو ان یسمع بھا نفسہ ، فمن ھمس بھا او اجراھا علی قلبہ لا تجزیہ.

( الدر المختار مع رد المحتار : 2 /142 )

6 : ( واذا ) اراد الشروع فی الصلاۃ کبر لو قادرا ( للافتتاح) ای قال وجوبا اللہ اکبر ۰

( الدر المختار : 2/178 )

والله اعلم بالصواب

قمری26/6/1443

شمسی 30/1/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں