تکافل اور انشورنس میں فرق

فتویٰ نمبر:463

سوال: تکافل اور انشورنس میں کیا فرق ہے؟ (محمد یاسر حبیب) 

جواب: 

ایک معاشرے کے افراد عام طور پر ایک دوسرے سے دو قسم کے معاملات کرتے ہیں۔ کاروباری معاملات جس میں خوب دیکھ بھال کر اور بھاؤ تاؤ کر کے لین دین کیا جاتا ہے۔ ایک دعوت و اکرام کے معاملات جن میں معاوضہ مقصود نہیں ہوتا بلکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر زیادہ پیسہ خرچ کرنے کو اعزاز سمجھتے ہیں۔

دونوں قسم کے معاملات کے احکام الگ الگ ہیں۔ انشورنس پہلی قسم اور تکافل دوسری قسم سے ہے۔ 

انشورنس دیگر کاروباروں کی طرح ایک کاروبار ہے جس میں کمپنی لوگوں یا اشیاء کو ممکنہ خطرات کی شرح انداز لگا کر آفر کرتی ہے کہ جو مجھے اتنا پریمئم جمع کرائے گا تو طے شدہ شرائط کے ساتھ اتنے روپے تک کے نقصان کا ازالہ کروں گی۔ پالیسی لینے والے کو یا تو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ایک خاص قسم کے خطرے کے مالی نقصان سے مطمئن ہو جاتا ہے یا بعض صورتوں میں اسے ایک مدت گزرنے پر رقم بمع سود حاصل ہو جاتی ہے۔ چونکہ یہ ایک کاروباری معاملہ ہے جس میں معاوضہ مقصود ہوتا ہے لہذا شریعت نے اس میں غرر (غیر یقینی صورتحال یا جہالت) قمار (جوئے کی صورتیں) اور سود (اضافی یا کم ادائیگی) پائے جانے کی وجہ سے اسے ناجائز قرار دیا ہے خواہ کمپنی والے اس کے کتنے ہی بلند مقاصد بیان کرتے ہوں۔ 

اس کے مقابلے میں تکافل ایک وقف فنڈ کا نام ہے۔ جس سے مخصوص شرائط کے ساتھ وقف فنڈ کے شرکاء ایک دوسرے پیش آنے والے خطرات کا ازالہ غیر کاروباری بنیادوں پر کرتے ہیں۔ تکافل کمپنی فنڈ کی بچت کی مالک نہیں ہوتی۔ ہاں! ایک منیجر کی حیثیت سے اس فنڈ کو کاروبار میں لگاتی ہے اور شریک ہونے کی بنیاد پر اپنے حصے کا نفع وصول کرتی ہے۔ اس کی غیر کاروباری حیثیت کی وجہ سے اس میں جہالت اور زیادہ ادائیگی سود کے حکم میں نہیں۔ مزید مطالعے کے لیے ڈاکٹر مفتی عصمت اللہ صاحب کی کتاب ’’تکافل کی شرعی حیثیت‘‘ پڑھیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں