طلاق دے دوں گا کہنے سے طلاق کا حکم

سوال: میرے شوہر اور میرے سسر کے درمیان کاروبار کو لے کر جھگڑے ہو رہے ہیں۔ میری ساس حیات نہیں ہیں۔ میرے شوہرنے مجھے غصہ میں کہا کہ اگر آپ نے اب ابو (یعنی سسر) کا کوئی کام انہیں کر کے دیا کوئی کھانا پینا وغیرہ تومیں آپ کو طلاق دے دوں گا۔اس بات کے چند گھنٹوں بعد میرے سسر نے مجھ سے چائے بنا دینے کا کہا اور میں نےبنا دی کیا سسر کا کام کرکے دینے سے اب مجھے طلاق ہوگئی۔براہ کرم رہنمائی فرما دیجیے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے شوہر نے یہی الفاظ کہے ہیں کہ میں آپ کو طلاق دے دوں گا تو  ایسی صورت میں مذکورہ الفاظ آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی کے ہیں اور شرعا دھمکی کے ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے  ،لہذا نکاح بدستور قائم اور برقرار ہے۔تاہم ایسے الفاظ کے استعمال سے بھی اجتناب کرناچاہیے۔
———————————————-
حوالہ جات:

1۔صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام۔
(العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ: ج 1، ص 38)

2۔وإذا قالت المرأة لزوجها: إن طلقتني ثلاثا فلك علي ألف درهم، فقال: نعم سأطلقك، فلا شيء له حتى يفعل؛ لأنها التزمت المال بمقابلة الإيقاع دون الوعد۔
(المبسوط: ج 6، ص 184)

3۔ولیس منہ اطلقک بصیغۃ المضارع الا  اذا غلب استعمالہ فی الحال ، کما فی فتح القدیر.
(البحر الرائق: ج3،ص 439)

4۔ولا یقع باطلقک الا اذا غلب فی الحال.
(فتح القدیر: ج 4،ص 7)

5۔فِي الْمُحِيطِ: لَوْقَال بِالْعَرَبِيَّةِ: أُطَلِّقُ، لَايَكُون طَلَاقًا إلَّا إذَا غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ لِلْحَال؛ فَيَكُون طَلَاقًا۔
(فتاوی الھندیہ: ج1، ص 384)
—————————-
1۔کسی نے یوں کہا تجھ کو طلاق دےدوں گا تو اس سے طلاق نہیں ہوئی۔ اسی طرح اگر کسی بات پر یوں کہا:اگر فلاں کام کرے گی تو طلاق دے دوں گا تب بھی طلاق نہیں ہوئی چاہے وہ کام کرے،چاہے نہ کرے۔
(تسہیل بہشتی زیور:ج 2،ص 50)

2۔ہم تم کو طلاق دے دیں گے کہنےسے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔
(امداد الاحکام: ج 2، ص 385)
—————————–
واللہ اعلم بالصواب
30نومبر 2023
16جمادی الثانی 1445

اپنا تبصرہ بھیجیں