طلاق کی عدت میں مہندی لگانا

السلام وعلیکم مفتی صاحب یہ مسلہ معلوم کرنا ہے کہ کوئی لڑکی عدت میں ہو اور مسئلے کی رو سے بناؤ سنگار تو کر نہیں سکتے لیکن انتہائی مجبوری میں وہ لڑکی سر کے سفید بالوں میں صرف آگے جو پیشانی کے آس پاس ہیں صرف ان بالوں پر مہندی یا کلر لگا سکتی ہے کیونکہ بہت زیاده برے لگتے ہیں اور گھر میں بہت زیادہ لوگ بھی رہتے ہیں اگر اس اہم مسلے کا جواب مل جائے اور آج ہی بتادیں تو بہت مہربانی ہوگی تھوڑی تو گنجائش نکل سکتی ہوگی آج ہی بتادیں بہت جزاک الله۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

اگر طلاقِ رجعی کی عدت میں ہے تو عورت بالوں کو مہندی لگاسکتی ہے کیونکہ طلاق رجعی کی عدت میں زیب وزینت کرنا بہتر ہے تاکہ شوہر رجوع پر آمادہ ہوجاٸے،البتہ اگر طلاق باٸن یا طلاق مغلظہ کی عدت ہے تو عورت کا مہندی لگانا شرعاَ درست نہیں؛ کیونکہ مذکورہ طلاق میں زیب وزینت اختیار کرنے کی شرعاً ممانعت ہے اور مہندی لگانا عورت کے زینت میں شامل ہے ۔

___

حوالہ جات ۔

١۔۔۔۔”وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة … دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب”.   (البحر الرائق: ۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

٢۔۔۔”علی المبتوتة والمتوفی عنھا زوجھا اذا کانت بالغة مسلمة الحداد فی عدتھا،والحداد:الاجتناب عن الطیب،والدھن والکحل والحناء والخضاب الخ۔“(الفتاوی الھندیة:١|٥٨٥)

٣ ۔۔۔”ان امتشطت بالطرف الذی اسنانہ منفرجة لا باس بہ وانما یکرہ الامتشاط بالطرف الآخر،لان ذلک یکون للزینة وانما یلزمھا الاجتناب فی حالة الاختیار،اما فی حالة الاضطراب فلا باس بھا،ان اشتکت راسھا او عینھا فصبت علیھا الدھن او اکتحلت لاجل المعالجة فلا باس بہ۔“(الھندیة:١|٥٨٤)

٤ ۔۔۔۔فی اعلاء السنن:

”المطلقة ثلاثا والمتوفی عنھا زوجھا والملاعنة لایختضبن ولا یتطیبن ولا یلبسن ثوبا مصبوغا ولا یخرجن من بیوتھن۔“(اعلاء السنن:ج ١١ص٢٦٦)

٥ ۔۔۔۔۔فتاوی ہندیہ میں ہے:

“المطلقة الرجعية تتشوف وتتزين ويستحب لزوجها أن لا يدخل عليها حتى يؤذنها أو يسمعها خفق نعليه إذا لم يكن من قصده المراجعة وليس له أن يسافر بها حتى يشهد على رجعتها كذا في الهداية”. (10/193)

فقط واللہ اعلم بالصواب

14ربیع الاول 1443

21اکتوبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں