طلا ق اوراسقاط سے عدت کی تکمیل

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:157

کیافرماتے ہیں علماء ومفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں

میں فوزیہ بنت نورمحمدکی عمر 25 سال ہے میرانکاح میرے ماموں زادبھائی کے ساتھ اگست 2005میں ہواشادی کے دودن بعدجبکہ رخصتی نہیں ہوئی تھی  وہ میرےگھرآکررات کے وقت علیحدہ کمرےمیں پاس آیااورہمبستری کی خواہش کی تومیں نے اس کومنع کردیاکہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی ،اس لیے اس طرح کرنامناسب نہیں ہے،تووہ اپنے گھرحیدرآبادمیں چلاگیا اورپھروہ ایک ہفتہ بعد نوکری کے بہانے کراچی آیااوروالدصاحب نے اس کی مجبوری کی وجہ سے کہ رات کہاں  گزارے گااسے ہمارے گھرٹھہرانے کی اجازت دے دی ،آدھی  رات کومیرے پاس آیااورہمبستری کی خواہش کا اظہار کیا،مں نےا سے بہت سمجھایااورمنع کیا لیکن وہ نہیں مانااور مجھ سے کہنے لگا کہ تومیرے نکاح میں ہے ،لیکن میں نے کہارخصتی کرالواس کے بعد تمہارے  حقوق اداکروں کروں گی ،آدھاگھنٹہ یہ کشمکش چلتی رہ ،تواس نے غصہ میں کہامیں نے تجھے طلاق  دی ۔میں نے تجھے طلاق دی ۔میں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھاکہ کیاکررہے ہو ،اس نے کہا کہ اگر بات نہیں مانی توایک اورباربول دوں گا اورتومیرے نکاح سے خارج ہوجائے گی میں نے اس سے کافی منت کی لیکن وہ بدتمیزی پراترآیا اورمارپیٹ شروع کی تومجھے خطرہ ہوا کہ میرے  گھروالے اٹھ نہ جائیں میرے والد دل کے مریض تھے اور بھی بیماریوں میں مبتلا تھے ( اب ان کا انتقال ہوگیاہے ) اگرو ہ سن لیتے توبرداشت نہ کرسکتے ،تومجبوراًاس کی بات ماننا پڑی اورا س ہمبستری سے مجھے حمل ٹھہرگیا۔

میں نے دومہینے بعد فون کیاکہ میں حاملہ ہوں تواس نے اپنا بچہ ماننے سے انکارکردیااورمجھے برابھلا کہااورکہاکہ میں نے تجھے طلاق دی۔میں نے اس کے بعد اسے دوبارہ فون کیاتوا س نے  کہامیں اپنی والدہ کوکراچی بھیج رہاہوں وہ تمہاراابارشن (صفائی ) کروادیں گی ،میں نے بہت  منت کی کہ ایسانہ کریں لیکن وہ نہیں مانے  اورکہاکہ اگرتم نے نہ مانا تمہاری کبھی رخصتی نہیں لیں گے مجبورہوکرمیں نے صفائی کرائی ،اس کی والدہ ایسے معمولی ہسپتال لے گئیں کہ جہاں صحیح طریقے سے صفائی نہیں ہوئی اورمجھے ذاتی سامان بھیج کردوبارہ صفائی  کرانی پڑی ،پھرچندماہ  بعد ہمیں ایک شادی میں شرکت کے لیے حیدرآباد جاناہوا،رات ہم ماموں کے گھرٹھہرے توپھرا س نے اپنے گھرمیں وہی زیادتی شروع  کی میں نے مزاحمت کی تومجھے کہا” جاتجھے طلاق دی “اورپھرمجبور کرکے ہمبستری  کرلی اس کے بعد میری دوبارہ ابارشن  کرادی اس طرح رخصتی  کئے بغیرمجھے ذلیل کرتارہاوہ طلا ق کو ایک کھیل سمجھتاہے اس کے بعد کئی مرتبہ طلاق کے الفاظ بول چکاہے۔میں دریافت  یہ کرنا چاہتی ہوں کہ آیا میرا ا س سے نکاح باقی ہے یانہیں ؟ کیاوہ مجھے اپنےگھررخصتی کراسکتاہے یانہیں ؟

سائلہ فوزیہ

الجواب حامداومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگست 2005 میں نکاح کے دودن بعد جب آپ کاشوہر آپ کے پاس آیا اورتنہائی میں آپ سے ہمبستری کی خواہش کا اظہارکیاتوشرعاً اس کو اس بات کاحق تھا،کیونکہ نکاح کے بعدہمبستری کے لیے شرعاًرخصتی ضروری نہیں ۔ تاہم جب وہ آپ کے منع کرنے پر ہمبستری کئے بغیرواپس چلاگیاتوا س سے خلوت صحیحہ ثابت ہوگئی ،پھراس کے ایک ہفتہ بعد جب وہ کراچی آیااور آپ کےگھر میں دوسری  مرتبہ ہمبستری  کی خواہش ظاہر کی اور آپ کے شروع میں منع کرنے پرا س کے کہنے سے کہ ” میں نے تجھے طلا ق دی “میں نے تجھے طلا ق دی” آپ پردوطال قبائن  واقع ہوگئیں اورنکاح ختم ہوگیا،اس کے بعد  شوہر نے دوبارہ نکاح کئے بغیر جوزبردستی  ہمبستری  کی ،وہ سراسرناجائز اورحرام کام کیا،اس کی وجہ سے وہ سخت گناہ گارہواہے،ا س پرصدق دل سے توبہ واستغفار کرنا لازم ہے۔

اس کے دو ماہ بعد جب آپ حاملہ تھیں ،فون پرگفتگو کے دوران اس نے جب آپ کو یہ الفاظ کہے “میں نے تجھے طلاق دی”تواس سے آپ پر تیسری طلاق واقع  ہوکرحرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ۔اب بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ا سکے بعد دی ہوئی طلاقیں لغواوربیکارہیں۔نیزاس کے بعد جواس نے آپ کے ساتھ زبردستی ہمبستری کی وہ بھی سراسر ناجائزاورحرام تھی اس کی وجہ سے بھی وہ سخت گناہ گار ہواہے ،اس پر لازم ہے کہ وہ اس معاملہ میں اللہ سے ڈرے اورجوکچھ حرام کام کیااس پرصدق دل سے توبہ واستغفار کرے ۔(ماخذہ احسن الفتاویٰ :5/168)

آپ کی عدت کاحکم یہ ہے کہ اگر ابارشن (صفائی ) کے وقت آپ کےحمل میں موجودبچہ کاکوئی عضومثلا ہاتھ،پاؤں ،انگلی ،ناخن  وغیرہ بن چکاتھاتوا س ابارشن (صفائی )سے آپ کی عدت بھی گزرگئی ،لیکن اگربچہ کاکوئی عضونہیں بناتھاتواس صورت میں تیسری  طلاق کے بعدآپ پرتین ماہواریاں عدت گزارنالازم ہے ۔واضح رہے کہ ابارشن کے وقت آپ کوجوخون آیااگروہ کم از کم تین دن تک جاری رہاتھاتووہ آپ کی پہلی ماہواری شمارہوگی ۔(ماخذہ التبویب :874/42)

الفتاوی الھندیہ : (ج1 ص 305)

الفتاوی الھندیہ : (ج 1ص305)

بدائع الصنائع : (ج 3ص 174)

الدرالمختار: (ج 3،ص 118تا120۔)

حاشیۃ ردالمختار : ( ج 3ص 118تا120 )

البحرا لرائق شرح کنزالدقائق : (ج 3،ص 271)

شرح المنحۃ الخالق علی البحر الرائق  (ج3ص 271،272)

الفتاوی ٰ الھندیۃ  : (ج 1ص 540)

المحیط البرھانی  للامام برھان الدین ابن مارۃ

شرح فتح القدیر :

تبیین الحقائق : (ج2ص 144)

الدرالمختار : (ج1ص 302)

حاشیۃ ابن عابدین : (ج 1ص 302)

الجواب صحیح 

بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنہ

6۔7۔1429

شمس الحق  غفراللہ تعالیٰ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 14

6/7/1429ھ

الجواب صحیح

محمدعبدالمنان عفی عنہ

8/7/1429)

اپنا تبصرہ بھیجیں