اس سورت میں بھی قیامت کے مختلف احوال اور اہوال(ہولناکیوں) کا بیان ہے ،ابتداء میں اللہ نے مختلف کاموں پر مامور پانچ قسم کے فرشتوں کی قسم کھائی ہے؛ لیکن جواب قسم ذکر نہیں فرمایا ،سیاق کلام کو دیکھ کر جو جواب قسم سمجھ میں آتاہےوہ ہے لتبعثن(تمہیں قیامت کے دن ضرور زندہ کیا جائے گا)
سورۂ نازعات بتاتی ہے کہ قیامت کو جھٹلانے والوں کا قیامت کے دن یہ حال ہوگا کہ ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے، دہشت،ذلت اور ندامت کی وجہ سے ان کی نظریں جھکی ہوں گی ،لیکن آج وہ فرعون بنے بیٹھے ہیں، او راللہ کے نبی کی بات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے لیکن شاید انہیں فرعون کا انجام معلوم نہیں، یہ عقل سے کورے اور احمق یہ نہیں سوچتے کہ جو اللہ مضبوط آسمان بناسکتا ہے شب وروز کا نظام مقرر کرسکتا ہے، زمین کا فرش بچھاسکتا ہے، پہاڑوں کو میخیں گاڑ سکتا ہے، کیا وہ انہیں دوبارہ زندہ نہیں کرسکتا ،سورت کے اختتام پر مشرکین کا سوال مذکور ہے جو وہ وقوع قیامت کو محال سمجھ کر قیامت کے بارے میں کرتے تھے؛ لیکن جس روز یہ قیامت کو دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی وہ دنیا میں رہے۔
(خلاصہ قرآن)
(خلاصہ قرآن)