سورۂ طور مکی ہے ، اس میں ٤٩ آیات اور ٢ رکوع ہیں ، اس سورت کی ابتدا میں پانچ قسمیں کھا کر فرمایا : میرے رب کا عذاب واقع ہوکر رہے گا ، اسے کوئی بھی ٹال نہیں سکتا ” (٨-١)
*اس کے بعد یہ سورت متقین کے دائمی مسکن یعنی جنت کہ تذکرہ کرتی ہے کہ وہاں انھیں حوروں غلامان ، لذیز پھل اور گوشت اور لبالب جام جیسی نعمتیں مہیا ہوں گی ، پھر وہ آپس میں بات چیت کرتے ھوے کہیں گے ” ہم اس سے پہلے اپنے گھر والوں کے درمیان ڈرا کرتے تھے ، پس الله نے ہم پر احسن کیا اور ہمیں تیز گرم ہواؤں کے عذاب سے بچالیا ، ہم اس سے پہلے ہی اس کی عبادت کیا کرتے تھے . بیشک وہ محسن اور مہربان ہے ( ٢٨-٢٤ )
*اگلی آیات میں یہ سورت حضور اکرم صلی الله وسلم کی دعوت کے بارے میں مشرکین کے موقف کی وضاحت کرتی ہے کہ وہ آپ کے ساتھ استہزاء کرتے تھے اور آپ کو کاہن اور مجنوں قرار دیتے تھے . الله نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ آپ دعوت وتزکیر کا سلسلہ جاری رکھیں ، یہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے .
* سورت کے اختام پر مشرکین کے باطل خیالات کی تردید کی گئی ہے ، الوہیت اور وحدانیت پر دلائل قائم کئے ہیں اور ان احقموں کی مذمت کی گئی ہے جو ملائکہ کو الله کی بیٹیاں کہتے تھے . حضور اکرم صلی الله وسلم کو تبلیغ و دعوت میں صبر کرنے کہ اور الله کی تسبیح و تحمید کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ خبر دی گئی ہے کہ الله آپ کی حفاظت کرے گا اور ظالموں کو دو عذابوں کہ سامنا کرنا پڑیگا ، ایک دنیاکا عذاب اور دوسرا آخرت کا عذاب