تصویریں الماری میں رکھی جا سکتی ہیں یا نہیں؟ 

فتویٰ نمبر:4039

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ!

جب پتہ چلا کہ تصویریں گھر میں لگانا گناہ ہے تو پھر وہ تصویریں دیوار سے اتار کر سیف الماری میں رکھی جا سکتی ہیں یا پھر گھر سے باہر پھینکنا ضروری ہے؟ رہنمائی فرما دیجیئے۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

شریعت میں کسی بھی جاندار کی تصویر رکھنا یا کھچوانا جائز نہیں، لیکن شناختی کارڈ یا پاسپورٹ وغیرہ کے لیے تصویر رکھنا مجبوری کی بنا پر “الضرورات تبیح المحظورات” کے اُصول کے تحت درست ہے۔اس کے علاوہ جو بھی تصویریں ہوں انھیں پھاڑ کر پھینک دینا یا جلا دینا چاہیے۔ان کو باقی رکھنا جائز نہیں۔

“عن ابی ہریرۃ رضی الله تعالی قال قال رسول الله صلی الله علیہ و سلم:

لا تدخل الملئکۃ بیتا فیہ تماثیل او تصاویر”

(مسلم وابوداود)

“عن جابر رضی الله تعالی عنہ :نھی رسول الله صلی الله علیہ و سلم عن الصورۃ فی البیت و نھی عن ذلک”

(ابوداود کتاب اللباس)

“عن ابی الھیاج حیان بن حصیان قال: قال لی علی ابن ابی طالب رضی الله عنہ:

“اَلا ابعثك علی ما بعثنی علیہ رسول الله صلی الله علیہ و سلم؟ ان لا تدع صورۃ اِلا طمستھا ولا قبرا مشرفا اِلا سویته”

( رواہ مسلم:10/1687)

( مشکوۃ المصابیح،ص:385،کتاب اللباس،باب التصاویر،الفصل الاول)

( مستفاد فتاوی دار العلوم دیوبند،کتاب الاحظر و الاباحۃ)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:4جمادی الثانیه،1440ھ

عیسوی تاریخ:10 فروری، 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں